میری والدہ ماہ رمضان کے آغاز میں فوت ہو گئی ہیں، انہوں نے فریضہ حج ادا نہیں کیا تھا، اس لیے میری نیت ہے کہ میں ان کی طرف سے حج کروں، واضح رہے کہ میں نے ابھی تک اپنا حج نہیں کیا ہوا۔
کوئی بھی مسلمان کسی دوسرے کی طرف سے اس وقت تک حج نہیں کر سکتا جب تک وہ اپنا حج نہ کر لے۔
سوال: 1463
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
میں اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ آپ کو اپنی والدہ کے متعلق نیک جذبات اور خواہشات پر بہترین اجر عطا فرمائے کہ آپ ان کی وفات کے بعد ان کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں۔
آپ کے سوال کے جواب میں یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان کسی دوسرے کی طرف سے حج کرنا چاہے تو اس کیلیے ضروری ہے کہ اس نے اپنی طرف سے پہلے حج کیا ہوا ہو؛ اس کی دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا: یا اللہ! میں شبرمہ کی جانب سے حاضر ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا یہ شبرمہ کون ہے؟ تو اس نے کہا میرا بھائی ہے یا میرا قریبی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: کیا تم نے اپنی طرف سے حج کیا ہوا ہے؟ تو اس نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: پہلے اپنی طرف سے حج کرو پھر شبرمہ کی جانب سے حج کرنا۔ اس حدیث کو ابو داود نے کتاب المناسک اور باب ہے: ایسے شخص کے بارے میں جو کسی کی طرف سے حج کرے، کے تحت روایت بیان کیا ہے، اور یہ حدیث صحیح ہے۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کی والدہ کی مغفرت فرمائے اور انہیں اپنی رحمت میں شامل فرمائے، اللہ تعالی متقی لوگوں کا والی ہے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد