اگر سسر نے اپنى بہن كا پانچ يا اس سے زائد بار پانچ رضعات دو برس كى عمر ميں دودھ پيا ہو تو وہ اپنى بہن كا رضاعى بيٹا بن جائيگا، اور بہن كى اولاد اس كے رضاعى بہن بھائى بن جائيں گے، اور اس شخص كى اولاد كے چچا اور پھوپھى بن جائينگے، اس طرح ان كے مابين حرمت ثابت ہو جائيگى.
اس كى دليل اللہ سبحانہ و تعالى كا درج ذيل فرمان ہے:
{ تم پر حرام كر دى گئى ہيں تمہارى مائيں، اور تمہارى بيٹياں، اور تمہارى بہنيں اور تمہارى پھوپھياں اور تمہارى خالائيں اور بھائى كى بيٹياں اور بہن كى بيٹياں اور تمہارى رضاعى مائيں اور تمہارى رضاعى بہنيں }النساء ( 23 ).
اس ليے بھائى كى بيٹى نسب سے بھى حرام ہے اور رضاعت ميں حرام ہوگى كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" رضاعت سے بھى وہى حرام ہو جاتا ہے جو نسب سے حرام ہوتا ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2645 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1447 ).
اس طرح رضاعت ميں بھى بھائى كى بيٹى حرام ہو گى.
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام كا كہنا ہے:
" اس رضاعت سے حرمت ثابت ہوگى جو دو برس كى عمر ميں ہو اور پانچ رضاعت يعنى پانچ بار يا اس سے زائد ہو، اس ليے اگر ان كى رضاعت اس شرط كے مطابق ہو تو وہ آپس ميں رضاعى بھائى ہونگے، اور ان ميں سے ہر ايك كى اولاد رضاعى بھائى كى اولاد كہلائيگى…. اس ليے دونوں ميں سے بھى كسى ايك كے ليے دوسرے كى بيٹى سے شادى كرنا حلال نہيں ہوگا؛ كيونكہ وہ اس كى رضاعى بھتيجى ہے " انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 21 / 116 ).
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ميں نے اپنے ماموں كے ساتھ اپنى نانى جان كا دودھ پيا ہے تو كيا ماموں كى بيٹياں مجھ سے پردہ كريں گى، يہ علم ميں رہے كہ ميں نے پانچ رضعات يعنى پانچ بار سے زائد دودھ پيا ہے ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" اگر آپ نے اپنى نانى كا پانچ رضعات اور پانچ بار سے دودھ پيا ہے تو آپ اس رضاعى بيٹا ہيں، اور اس كى اولاد آپ كے رضاعى بہن بھائى بن جائيں گے، جب وہ آپ كے رضاعى بھائى بن گئے تو آپ ان سب كى بيٹيوں كے رضاعى چچا بن گئے اس بنا پر آپ كى بيٹيوں كے ليے آپ كے سب ماموؤں كے سامنے چہرہ ننگا كرنا جائز ہوگا " انتہى
ديكھيں: لقاء الباب المفتوح ( 40 / 8 ).
اس بنا پر آپ كى بيوى كے ليے اس عورت كے بيٹوں كے سامنے چہرہ اور اپنے بال ننگے كرنے اور ان سے مصافحہ كرنا جائز ہے؛ كيونكہ وہ ان كے رضاعى چچا ہيں.
واللہ اعلم