کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنی پلکوں کو غیر مضر رنگ سے اپنے خاوند کے لیے رنگے، یہ رنگ مسکارا نہیں ہے، بلکہ یہ رنگ کچھ ہفتوں تک قائم رہ سکتا ہے، اور اگر یہ جائز ہے تو پھر کیا سیاہ رنگ سے بھی پلکوں کو رنگا جا سکتا ہے؟ یا پھر سر کے بالوں کو سیاہ رنگ سے رنگنے کی طرح یہ بھی حرام ہے؟ جزاکم اللہ خیرا
پلکوں کو سیاہ رنگ سے رنگنے کا حکم
سوال: 148664
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
پلکوں کو سرمہ یا مسکارا یا کوئی بھی رنگ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ وہ نقصان دہ نہ ہو، اور عورت انہیں استعمال کر کے اجنبی مردوں کے سامنے نہ آئے۔ نیز پلکوں کو سیاہ رنگ سے رنگنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اصل جواز ہے، اور ویسے بھی سیاہ رنگ سرمے کے رنگ سے ملتا ہے، اس لیے پلکوں کو آنکھوں کے ساتھ ملانا سر کے بالوں سے ملانے سے بہتر ہو گا۔
اور اگر رنگ ایسا ہے کہ پلکوں تک پانی نہیں پہنچے گا تو پھر وضو سے پہلے انہیں زائل کرنا لازم ہو گا۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (113725 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
تاہم اطمینان کر لیں کہ یہ رنگ ضرر رساں نہیں ہیں؛ کیونکہ کچھ رنگ پپوٹوں کی سوزش کا باعث بنتے ہیں اور کچھ سے پلکیں ہی گر جاتی ہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (نہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاؤ اور نہ ہی دوسروں کو نقصان پہنچاؤ) اس حدیث کو امام احمد: (2865) اور ابن ماجہ: (2341) نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح ابن ماجہ میں صحیح قرار دیا ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات