ہمارے ہاں رواج ہے کہ تعزیت 3 دن کے بعد بھی جاری رہتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے رشتہ دار دور دور رہتے ہیں، اور انہیں اطلاع بھی وقت پر نہیں ملتی، یعنی تین دن سے بھی لیٹ ہو جاتے ہیں، تو ممکن ہے کہ تعزیت 4 دن یا اس سے بھی زیادہ جاری رہے، تو اس کا کیا حکم ہے؟
تین دن کے بعد تعزیت کرنے کا حکم
سوال: 149507
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
"تعزیت کے لیے 3 دن یا اس کے علاوہ کوئی تعداد متعین نہیں ہیں، بسا اوقات ممکن ہے کہ تعزیت کرنے والوں کو اطلاع ہی 4، یا 5 دن کے بعد ملے، مطلب یہ ہے کہ تعزیت کے دنوں کی حد بندی نہیں ہے، تعزیت کرنے والا شخص کسی بھی وقت تعزیت کر سکتا ہے، چنانچہ ایک شخص کو 3، 4، یا 5 دن کے بعد اطلاع ملی اور اس نے فوری تعزیت کی تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ 3 دن کی حد بندی سوگ کی ہے، یعنی عورت اپنے قریبی رشتہ دار کا سوگ 3 دن منائے گی؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (عورت خاوند کے علاوہ کسی پر بھی 3 دن سے زیادہ سوگ نہ منائے) اس لیے میت کی قریبی خواتین کے لیے 3 دن سے زیادہ سوگ نہیں منا سکتیں، جبکہ تعزیت کے لیے تین دن کی حد بندی نہیں ہے، اسی طرح قریبی رشتہ داروں اور پڑوسیوں کی جانب سے کھانا بنا کر دینے کی بھی کوئی حد بندی نہیں ہے، چنانچہ اگر میت کے ورثا تین دن کے بعد بھی اپنے دلوں پر میت کا غم لے کر بیٹھے ہیں تو اب بھی ان کے لیے کھانا بنا کر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، ہمارے علم کے مطابق شریعت میں ایسی کوئی حد بندی نہیں ہے۔" ختم شد
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ
"فتاوی نور علی الدرب": (2/1127)
ماخذ:
سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ، "فتاوی نور علی الدرب": (2/1127)