سوال: سب سے پہلے ، دین اسلام کی خدمت پراللہ تعالی آپکو برکتوں سے نوازے، اور قیامت کے دن آپکی کاوشوں کو نیکیوں کے پلڑے میں شامل فرمائے۔
میرا ایک سوال ہے جس کے بارے میں بہت زیادہ امید کرونگا کہ آپ اسکا جواب مجھے مرحمت فرمائیں گے:
میری تقریبا دس سال سے شخصی، اور تجارتی اشتہارات تیار کرنے کی ذاتی دکان ہے، اور اس دکان میں یومیہ، ماہانہ، یا سالانہ کوئی متعین آمدنی نہیں ہے، میں اپنی دکان میں ماہانہ آمدنی کا ہدف مقرر کئے بغیر کام کرتا ہوں، کیونکہ یہ ایک آزاد کام ہے، حتی کہ آس پاس کی دکانوں سے زکاۃ اکٹھی کرنے والے ادارے بھی میری ماہانہ، یا سالانہ آمدن کا تخمینہ پیش نہیں کرسکے، میرا سوال یہ ہے کہ:
کیا مجھ پر اس دکان میں زکاۃ ہے؟ یہ بات علم میں رہے کہ میرا رأس المال ایک عدد کمپیوٹر، اشتہارات پرنٹ کرنے کیلئے ایک بڑا سا پرنٹر ہے، اور میرا کام صرف محنت پر مبنی ہے، اور اگر مجھ پر ایک سال میں زکاۃ عائد ہوتی ہے، تو یہ کتنی ہوگی؟ اور میں زکاۃ کا حساب کیسے لگا سکتا ہوں؟
اللہ تعالی آپکو جنت الفردوس اس کے بدلے میں عطا فرمائے۔
کیا اشتہارات تیار کرنے والی دوکان پر زکاۃ ہے؟
سوال: 149803
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب تک دکان میں موجود اوزار، آلات، اور مشینری فروخت کرنے کیلئے نہیں ہیں ان پر زکاۃ نہیں ہے، چنانچہ زکاۃ آپکو ملنے والی مزدوری پر ہوگی، بشرطیکہ نصاب کے برابر ہو اور اس پر ایک سال کا عرصہ گزر جائے۔
بہوتی رحمہ اللہ “كشاف القناع” (2/244) میں کہتے ہیں کہ :
“کاریگر کے آلات، اور تجارت کیلئے معاون سامان مثلاً: عطر ،گھی ، تیل، اور شہد وغیرہ فروخت کرنے والے کی بوتلوں پر زکاۃ نہیں ہے، الّا کہ یہ لوگ بوتلیں بھی ان چیزوں کیساتھ فروخت کرتے ہوں تو ان پر زکاۃ ہوگی، کیونکہ اس صورت میں یہ بوتلیں بھی تجارتی سامان بن گئی ہیں”کچھ تبدیلی کیساتھ اقتباس مکمل ہوا۔
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ:
“کام کے لئے استعمال ہونے والے اوزار، مشینری، اور آلات وغیرہ پر زکاۃ نہیں ہے”انتہی
“فتاوى اللجنة الدائمة” (9 / 362)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں :
“جو چیز استعمال کیلئے بنائی جائے اس میں زکاۃ نہیں ہے، چاہے آلات ہوں یا کوئی اور چیز، چنانچہ آلات وغیرہ استعمال کیلئے ہونگے تو ان میں زکاۃ نہیں ہوگی، اور یہ قاعدہ ہے کہ جو چیز فروخت کرنے کیلئے ہو اسی چیز کی زکاۃ دی جاتی ہے، اور جو چیزیں دکان میں استعمال کیلئے ہوں ان میں زکاۃ نہیں دی جائے گی”انتہی مختصراً
“فتاوى ابن باز” (14/184)
چنانچہ مذکورہ بالا تفصیل کے بعد:
آپکے کمپیوٹر، اور پرنٹر وغیرہ آپکے استعمال کے آلات، اور مشینری پر زکاہ نہیں ہے۔
زکاۃ ان چیزوں پر ہے جنہیں آپ فروخت کرتے ہیں، مثلا پرنٹنگ کیلئے استعمال ہونے والا کاغذ، اور اس پر پرنٹنگ کیلئے استعمال ہونے والا ٹونر۔
چنانچہ آپ ہر سال کے آخر میں اپنے پاس موجود پرنٹنگ پیپر، اور ٹونر کی قیمت لگا کر اپنے پاس موجود نقدی رقم ساتھ ملا لیں، اگر ان سب کی مجموعی رقم نصاب یعنی 595 گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہوجائے تو آپ کو 2.5٪ زکاۃ ادا کرنے پڑے گی۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب