كيا ايسى لڑكى سے شادى كر لے جس كے ماموں نے بڑے بھائى كے ساتھ دودھ پيا ہے ؟
سوال: 150244
نوجوان ايسى لڑكى سے شادى كرنا چاہتا ہے جس كے بارہ ميں علم ہوا ہے كہ اس لڑكى كے ماموں نے نوجوان كے بڑے بھائى كے ساتھ دودھ پيا ہے، تو كيا يہ رضاعى اخوت اس كى جانب بھى منتقل ہو گى كہ وہ لڑكى اس كى بھانجى بن جائے، اور اس سے شادى كرنا حرام ہو يا منتقل نہيں ہوگى ؟
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس نوجوان كے ليے مذكورہ لڑكى سے منگنى اور شادى كرنا جائز ہے؛
كيونكہ اس ميں كوئى مانع نہيں، اور اس كے بھائى اور لڑكى كے ماموں كا آپس ميں رضاعى
بھائى ہونے كا اس نوجوان پر كوئى اثر نہيں، اور نہ ہى اس كى بہنوں كے ساتھ كوئى اثر
ہوگا، كيونكہ حرمت تو صرف جس نے دودھ پيا ہے اس سے تعلق ركھتى ہے، كہ جس نے بھى ايك
ہى ماں كا دودھ پيا ہو وہ سب رضاعى بھائى بن جائيں گے.
ليكن مذكورہ نوجوان تو ان ميں شامل نہيں ہوتا.
رہا نوجوان كا بڑا بھائى اگر تو اس نے لڑكى كى نانى كا دودھ پيا ہے
تو وہ اس لڑكى كا رضاعى ماموں بنےگا.
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب