میرا دوست پراپرٹی کا مالک ہے جس سے سالانہ 15000 ریال کرایہ وصول کرتا ہے،اور مذکورہ حاصل شدہ رقم گھریلو ضروریات میں صرف کردیتا ہے، اسی طرح اسکے پاس 16000 ریال مالیت کی زمین بھی ہے، اور ساتھ میں اس نے بینک سے 30000 ریال قرض بھی لے رکھا ہے، اسکی ملازمت سے حاصل ہونے والی تنخواہ چھ ہندسوں سے کم نہیں ہوتی[یعنی: 100000 (ایک لاکھ )ریال سے کم نہیں ہے] لیکن اس میں سے وہ کچھ بھی بچت نہیں کرتا، اسکا ارادہ ہے کہ جیسے ہی مالی حالات اسکے درست ہونگے تو قرض فورا ادا کردیگا، میرا سوال یہ ہے کہ اس پر واجب ہونے والی زکاۃ کی کیا مقدار ہے؟
ایک آدمی کے پاس کرایہ پر دی ہوئی پراپرٹی، زمین، اور ماہانہ تنخواہ ہے، اس کے ذمہ قرض بھی ہے، تو وہ زکاۃ کیسے دیگا؟
سوال: 159355
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
کرایہ پر دی ہوئی پراپرٹی سے حاصل ہونے والے کرائے کی رقم میں زکاۃ اس وقت واجب ہوگی جب یہ رقم بذات خود نصاب کے برابر ہو، یا دیگر نقدی ملانے سے نصاب کے برابر ہوجائے، اور اس پر سال بھی گزرے تو اس میں سے چالیسواں حصہ یعنی: 2.5٪ زکاۃ ادا کی جائے گی۔
کرائے کا سال پراپرٹی کرایہ پر دینے سے ہی شروع ہوجائےگا، چنانچہ اگر آپکا دوست سال کے آخر میں کرایہ کی رقم وصول کرتا ہے تو اس پر زکاۃ لازم ہوگی، جس میں سے چالیسواں حصہ ادا کیا جائے گا، جسکی مقدار:
15000×2.5٪= 375 ریال ہوگی
اور اگر کرایہ کی رقم ایڈوانس وصول کر کے اپنے اہل خانہ پر خرچ کر دیتا ہے، اور اس میں سے کچھ بھی بچت نہیں کرتا تو اس پر کوئی زکاۃ نہیں ہے۔
دوم:
اگر اپنی مملوکہ زمین کو تجارت کے طور پر فروخت کرنا چاہتا ہے تو اس پر ہر سال زکاۃ لازم ہوگی، چنانچہ زمین کی قیمت کا اندازہ لگا کر اس میں سے چالیسواں حصہ زکاۃ کی مد میں دیا جائے گا۔
چنانچہ اگر اس زمین کی قیمت کا اندازہ 16000 ریال ہے تو اس میں سے 400 ریال زکاۃ ادا کرنی ہوگی۔
اور اگر اس زمین کو تجارتی طور پر فروخت نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس پر ذاتی یا کرایہ پر دینے کیلئے رہائشی عمارت قائم کرنا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں زمین کی قیمت پر زکاۃ نہیں ہوگی۔
سوم:
ماہانہ تنخواہ پر اس وقت زکاۃ لازم ہوگی جب انسان اس میں سے بچت کرکے رقم محفوظ کرے، اور اس پر سال بھی گزر جائے، چنانچہ اگر آپکا دوست اپنی تنخواہ میں سے کچھ بھی نہیں بچاتا تو اس پر زکاۃ نہیں ہے۔
چہارم:
اگر انسان پر قرض بھی ہو تو صحیح موقف کے مطابق قرض کا زکاۃ کے واجب ہونے پر کوئی اثر نہیں ہوگا، چنانچہ سال پورا ہونے پر اس کے پاس موجود سارا ایسا مال جس پر زکاۃ واجب ہوتی ہے، اس سارے مال میں سے زکاۃ ادا کی جائے گی، اور قرضے کی رقم اس میں سے منہا نہیں کی جائےگی۔
مزید تفصیل کیلئے سوال نمبر: (47760) ، (10823) اور (78807) کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات