0 / 0

مشتری نے مکان خریدا اور قیمت بائع کو ادا نہیں کی، تو کیا مشتری کے پاس موجود قیمت پر زکاۃ ہوگی؟

سوال: 169529

ایک شخص نے کافی بڑی رقم سے مکان خریدا اور قیمت کی رقم مشتری کے پاس ہی ہے؛ کیونکہ مالک مکان نے ابھی تک کسی وجہ سے مکان خالی نہیں کیا، تاہم وہ مکان سے چلا جائے گا، کیونکہ دونوں میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ مشتری قیمت اسی وقت ادا کرے گا جب مالک مکان جگہ خالی کر دے گا، تو کیا اب مشتری کے پاس موجود اس رقم پر زکاۃ ہے یا نہیں؟ اللہ تعالی آپ کو برکتوں سے نوازے۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

کوئی آدمی کسی سے مکان خریدتے ہوئے بائع پر شرط یہ رکھے کہ وہ اس وقت تک مکان کی قیمت نہیں دے گا جب تک وہ اس گھر کو خالی نہیں کر دیتا، تو یہ شرط لگانا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اور اس قیمت کی زکاۃ کے بارے میں یہ ہے کہ یہ مشتری پر لازم ہو گی؛ کیونکہ قیمت کی رقم اب بھی اپنے مالک کے قبضے میں ہے، اور اس کی ملکیت بھی کامل ہے؛ کیونکہ وہ جیسے چاہے اور جب چاہے ان میں تصرف کر سکتا ہے۔

جبکہ اس رقم کا حق بائع کے لیے ابھی تک ثابت نہیں ہوا، وہ تو ابھی تک مشتری کے ذمے میں ہے، اس رقم پر بائع کا حق نہیں ہے۔

اور اہل علم نے زکاۃ کے واجب ہونے کے لیے یہ شرط بیان کی ہے کہ زکاۃ کے نصاب پر ملکیت کامل ہو۔

جیسے کہ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کامل ملکیت کا مطلب یہ ہے کہ مال مالک کے قبضے میں ہو، چنانچہ جو مال قبضے میں نہیں ہے اور اس کے ضائع ہونے کا خدشہ ہے تو اس میں کامل ملکیت نہیں ہے، اس لیے اس پر زکاۃ بھی نہیں ہے۔
اس کے لیے مثال مدت پوری ہونے سے قبل گھر کے کرائے کی دی جاتی ہے؛ کیونکہ کرایہ ابھی مکمل طور پر ملکیت میں نہیں آیا؛کیونکہ ممکن ہے کہ مکان گر جائے اور کرائے کا معاہدہ ہی منسوخ ہو جائے۔" ختم شد
"الشرح الممتع"(6/17)

اور سوال میں مذکور صورت میں رقم کی مکمل ملکیت مالک کے ہاتھ میں ہے، اس لیے اس پر زکاۃ واجب ہو گی۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android