ايك شخص نے نماز فجر جماعت كے ساتھ ادا كى اور بعد ميں ايك اور شخص آيا جو نماز سے ليٹ تھا، اس نے پہلے شخص سے اس كے ساتھ نماز ادا كرنے كا مطالبہ كيا، كہ وہ نفل ادا كر كے اجروثواب كمائے، اور دوسرے شخص كو جماعت كا ثواب مل جائے، اس كا حكم كيا ہے ؟
0 / 0
6,73123/02/2007
نماز فجر كے بعد بطور صدقہ كسى كے ساتھ نماز ادا كرنا
سوال: 1744
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر كوئى شخص نماز فجر يا نماز عصر كے بعد مسجد ميں آئے اور اس كى جماعت نكل چكى ہو تو اس كے ساتھ كھڑا ہونے ميں كوئى حرج نہيں، كہ وہ اس پر صدقہ كرتے ہوئے نماز ادا كرے.
قاعدہ يہ ہے كہ:
ہر نفلى نماز جس كا كوئى سبب ہو ( تو وہ نماز ممنوعہ وقت ميں ادا كرنے ميں كوئى حرج نہيں ) مثلا تحيۃ المسجد، اور سجدہ تلاوت، اور ايسے معاملہ ميں نماز استخارہ كہ اگر اسے ممنوعہ اوقات ميں ادا نہ كيا جائے تو وہ كام جاتا رہے، اور عصر يا فجر كے بعد مسجد ميں آنے والے شخص كے ساتھ بطور صدقہ نماز ادا كرنا.
ماخذ:
ديكھيں: لقاء الباب المفتوح ( 169 )