مجھے اللہ تعالی نے بیٹا عطا کیا ہے جس کی عمر اب دو سال ہونے والی ہے، اس کے لیے میرے بیضہ کو منجمد کیا گیا تھا، لیکن اب مجھے پتہ چلا ہے کہ یہ طریقہ درست نہیں ہے، تو اب میرا یہ سوال ہے کہ: کیا ہمارے لیے ایک اور بچہ اس طریقے سے جنم دینا جائز ہے؟ کیونکہ ہم واقعی میں اس کام کا آغاز کر چکے ہیں، اور جلد ہی مکمل ہو جائے گا، تو کیا اب ہمیں اسے ختم کروانا ہو گا؟ ہمیں شرعی مشورہ دیں، جزاکم اللہ خیرا
عورت کے ذاتی بار آور شدہ منجمد بیضہ کو بعد میں وہی عورت حمل کے لیے استعمال کر سکتی ہے؟
سوال: 174432
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مصنوعی بار آوری جسے آج کل ٹیسٹ ٹیوب بے بی بھی کہا جاتا ہے، اس کی کئی صورتیں ہیں کچھ جائز ہیں اور کچھ حرام ہیں، تو جائز صورتوں میں یہ بھی شامل ہے کہ:
خاوند کا سپرم اور اسی کی بیوی کا بیضہ لے کر بیرونی طور پر بار آور کیا جائے، اور پھر اسے بیوی کے رحم میں پیوند کر دیا جائے۔
اس حالت میں بہت احتیاط اور محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ آپ کسی انتہائی معتمد اور امانت دار معالج سے رجوع کریں؛ کیونکہ ان معاملات میں خرد برد کا بہت خدشہ ہوتا ہے؛ کیونکہ کبھی ایسا بھی ممکن ہے کہ غیر خاوند کی منی استعمال کر لی جائے؛ کیونکہ معالج کو پتہ ہوتا ہے کہ خاوند کی منی میں فرٹیلائز یعنی بار آور کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، اس کے علاوہ بھی دیگر خرابیوں کا خدشہ ہوتا ہے اس لیے احتیاط بہت ضروری ہے۔
اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ صرف اتنے ہی بیضوں کو فرٹیلائزیشن کے عمل سے گزارا جائے جتنی ضرورت ہو، تا کہ زائد بیضوں کی خرد برد کا خدشہ ہی نہ رہے، اور اگر زائد بیضے موجود بھی ہوں تو ان کا خیال نہ رکھا جائے یہاں تک کہ ان میں سے زندگی خود ہی ختم ہو جائے، چنانچہ انہیں محفوظ رکھنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ایمبریو یا بیضہ کو محفوظ رکھنے سے ممکن ہے کہ یہ عمداً یا غلطی سے نسب خلط ملط ہونے کا سبب بنے۔
اسلامی تنظیم کانفرنس کے تحت اسلامی فقہ کونسل کی جانب سے 1410 بمطابق 1990 کو یہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ:
1-سائنسی طور پر یہ ثابت ہو چکا ہے کہ فرٹیلائزیشن سے قبل بیضہ کو محفوظ کیا جا سکتا ہے تا کہ اسے بعد میں استعمال کیا جا سکے؛ چنانچہ بیضہ کو بار آور کرتے ہوئے ہر بار اتنی تعداد میں بیضہ لیا جائے جتنی ضرورت ہو، تا کہ بار آور شدہ بیضہ زائد نہ بچے۔
2- اگر بار آور بیضہ کسی بھی طرح زائد بچ جائے تو اسے کسی بھی قسم کی طبی سہولت فراہم نہ کی جائے یہاں تک کہ اس زائد بار آور بیضہ سے زندگی طبعی طور پر ختم ہو جائے۔
3- بار آور شدہ بیضہ کسی اور عورت کے رحم میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ ایسے اقدامات کرنا ضروری ہیں جن کی بدولت بار آور شدہ بیضہ کو کسی اور عورت میں استعمال کرنے سے روکا جا سکے۔ ختم شد
دیکھیں: "مجلة مجمع الفقه الإسلامي" شمارہ: 7 ، جلد: 3 ، صفحہ: 563
اس بنا پر : آپ دونوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بار آور شدہ منجمد بیضوں کو لازمی طور پر ختم کر دیں، تاہم آپ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے لیے مزید کوشش کر سکتے ہیں چاہے یہ کام آپ کے لیے کتنا ہی گراں ہو یا مشقت کا باعث ہو؛ کیونکہ اس مشقت کا اس خرابی سے کوئی موازنہ ہی نہیں کا جا سکتا جو جنین کے نسب کے مختلط ہونے کی وجہ سے پیدا ہوں گی۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب