0 / 0

خاوند كى اجازت كے بغير بال كاٹنے اور رنگ لگانا

سوال: 174932

كيا خاوند بيوى كو بال رنگنے اور كاٹنے سے روك سكتا ہے ؟

اور كيا بيوى خاوند كى مرضى كے بغير اس دليل كے ساتھ ايسا كر سكتى ہے كہ اس نے حرام كام تو نہيں بلكہ مباح كام كيا ہے ؟

اگر خاوند بيوى كو معصيت كا حكم نہ دے تو خاوند كى اطاعت كى حدود كيا ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

بيوى پر خاوند كى اطاعت واجب ہے؛ كيونكہ خاوند كو عورت پر حق نگرانى و حكمرانى حاصل ہے:

اللہ تعالى كا فرمان ہے:

مرد عورتوں نگران و حكمران ہيں النساء ( 34 ).

ابن كثير رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” على بن ابو طلحہ نے ابن عباس رضى اللہ تعالى سے بيان كيا ہے:

مرد عورتوں پر نگران و حكمران ہيں: يعنى وہ ان پر حاكم ہيں اللہ تعالى نے جس ميں خاوند كى اطاعت كا حكم ديا ہے اس ميں اس كى اطاعت كى جائيگى، اور خاوند كى اطاعت يہ ہے كہ بيوى اس كے اہل و اولاد اور مال كى محافظ ہو.

سدى اور مقاتل اور ضحاك نے بھى ايسے ہى كہا ہے ” انتہى

ديكھيں: تفسير ابن كثير ( 2 / 293 ).

خاوند كى اطاعت كے وجوب سے دو چيزيں مستثنى ہيں:

اول:

اگر خاوند كى اطاعت كے نتيجہ ميں معصيت و نافرمانى ہوتى ہو، يا تو ترك واجب لازم آتا ہو يا پھر حرام كام كا ارتكاب، تو اس حالت ميں عورت كے ليے اپنے خاوند كى اطاعت كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” اللہ تعالى كى معصيت ميں كسى مخلوق كى اطاعت نہيں ”

صحيح بخارى حديث نمبر ( 6830 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1840 ).

دوم:

خاوند كى اطاعت كے نتيجہ ميں عورت كو ضرر و نقصان ہو، يا پھر اس كے حقوق كے ضياع كا باعث بنے، تو اس حالت ميں عورت پر خاوند كى اطاعت واجب نہيں ہوگى، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” اطاعت و فرمانبردارى تو نيكى و اطاعت ميں ہے ”

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” نہ تو خود نقصان اٹھاؤ اور نہ ہى كسى دوسرے كو نقصان دو ”

دوم:

عورت كے ليے بال كاٹنے اور رنگنے جائز ہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ يہ كٹنگ مردوں يا پھر كافر عورتوں يا فاسق و فاجر عورتوں كے مشابہ ہو، اور سياہ رنگ نہ كيا جائے.

عورتوں كا بال كاٹنا اور رنگنے كا حكم سوال نمبر ( 139414 ) اور (82671 ) كے جواب ميں تفصيل سے بيان كيا گيا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.

اور اگر خاوند بال كاٹنے اور رنگنے كى اجازت نہيں ديتا تو پھر عورت كے ليے ايسا كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ اسے خاوند كى اطاعت كا حكم جب تك اطاعت كے نتيجہ ميں معصيت نہ ہوتى ہو، اور اس ليے بھى كہ خاوند كا حق ہے كہ بيوى اس كے ليے بناؤ سنگھار اور خوبصورتى اختيار كرے، اور بلاشك و شبہ عورت كے بال عورت كى خوبصورتى و جمال ميں اضافہ كرتے ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android