بعض تجارتى لائبريريوں كا اعلان ہے كہ گاہك ماہانہ كچھ رقم ادا كر كے دو چيزيں حاصل كرسكتا ہے:
پہلى چيز: بعض خصوصى موضوع كى كتب دى جائيں گى، مثلا فقہ وغيرہ كى كتابيں.
دوسرى چيز: اگر وہ خريدارى كرے گا تو ان بك سٹالوں سے اسے دس فيصد ڈسكاؤنٹ حاصل ہو گا، لہذا اس كا حكم كيا ہے ؟
كچھ رقم ادا كر كے ڈسكاؤنٹ كارڈ حاصل كرنا
سوال: 1806
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ ايك قسم كا جوا ہى ہے، جس كے متعلق اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو! بات يہى ہے كہ شراب اور جوا اور درگاہيں، اور فال نكالنے كے تير سب گندى باتيں اور شيطانى كام ہيں، اس سے اجتناب كرو.
اور جوا ہر وہ معاملہ ہے جو غالبا يا تو حاصل ہونے والا يا پھر چٹى والا ہو، جوے ميں شرعى قاعدہ يہى ہے.
لھذا وہ شخص جو ہر ماہ مثلا پانچ سو ريال ادا كرتا ہے، ہو سكتا ہے وہ اتنى كتابيں خريد لے جس ميں ڈسكاؤنٹ كا تناسب ايك ہزار ريال تك ہو، اور ہو سكتا ہے وہ كچھ بھى نہ خريدے، فرض كريں اگر اس نے پانچ سو ريال سے زيادہ كى خريدارى كى تو اسے فائدہ حاصل ہو گا، اور دوكان والا چٹى ميں رہے گا كيونكہ اسے نقصان ہے، اور اگر اس نے كچھ نہ خريدا تو دوكاندار كو فائدہ اور اسے چٹى ہو گى، كيونكہ اس نے پانچ سو ريال ادا كيے ہيں، اور اس كے مقابلہ ميں كچھ بھى حاصل نہيں كيا، تو يہ لين دين جوا ميں شامل ہو گا اور حلال نہيں ہے .
ماخذ:
لقاء الباب مفتوح لابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى ( 52 / 68 )