کیا نماز استسقا پڑھنا صحیح ثابت ہے؟
نماز استسقا پڑھنے کی کیا دلیل ہے؟
سوال: 182416
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
نماز استسقا پڑھنا صحیح احادیث اور سلف صالحین کے عمل سے ثابت ہے، چنانچہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نماز استسقا سنت مؤکدہ ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عملی سنت کیساتھ ساتھ خلفائے راشدین کے عمل سے بھی ثابت ہے" انتہی
"المغنی" (2/148)
چنانچہ ابو داود : (1165) ترمذی: (558) نسائی: (1506) اور ابن ماجہ: (1266) میں اسحاق بن عبد اللہ بن کنانہ سے مروی ہے کہ ولید بن عقبہ نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف نماز استسقاء کے بارے میں نبوی طرز عمل پوچھنے کیلئے ارسال کیا اس وقت ولید مدینہ منورہ کا گورنر تھا، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پراگندہ حالت میں تواضع، عاجزی ، انکساری کیساتھ باہر میدان میں آئے آپ منبر پر چڑھے ، اور تمہارے آج کل کے خطبوں کی طرح کوئی خطبہ نہ دیا تاہم آپ کافی دیر تک دعا اور عاجزی وانکساری کا اظہار کرتے رہے، اور تکبیرات کہتے رہے، پھر آپ نے دو رکعتیں ایسے ہی پڑھائیں جیسے عید کی نماز پڑھی جاتی ہے"
اس حدیث کو البانی نے "صحیح ابو داود" میں حسن کہا ہے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب