0 / 0

حائضہ عورت كا مسجد سے ملحق جگہ ميں داخل ہونا

سوال: 183

امريكہ ميں مسجد تين منزلوں پر مشتمل ہے، اوپر والى منزل عورتوں كى نماز كے ليے ہے، اور اس سے نيچے والى منزل نماز كے ليے اصلى جگہ ہے، اور اس سے نيچلى منزل جس ميں وضوء كى جگہ اور اسلامى كتابيں اور رسالے وغيرہ ركھے ہيں، اور عورتوں كے كلاس روم اور عورتوں كى نماز كے ليے بھى جگہ ہے، تو كيا اس نيچى منزل ميں حائضہ عورتوں كا داخلہ جائز ہے ؟
اس مسجد ميں صفوں كے درميان ستون بھى ہيں جن كى بنا پر صف دو حصوں ميں بٹ جاتى ہے، چنانچہ كيا اس طرح صف ٹوٹ جاتى ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر تو مذكورہ عمارت مسجد بنائى گئى ہے، اور اوپر اور نيچے والى منزل كے لوگ امام كى آواز سنتے ہيں تو سب كى نماز صحيح ہے، اور حائضہ عورتوں كے ليے نيچے والى منزل ميں نماز كے ليے بنائى گئى جگہ ميں داخل ہونا اور بيٹھنا جائز نہيں؛ كيونكہ وہ مسجد كے تابع ہے.

اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ميں حائضہ اور جنبى شخص كے مسجد حلال نہيں كرتا"

ليكن كوئى چيز لينے كے ليے عورت مسجد سے گزرے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ مسجد ميں خون كى گندگى نہ پھيلے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور نہ ہى جنبى الا را گزرنے والا النساء ( 221 )

اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كو حيض كى حالت ميں مسجد سے چٹائى پكڑانے كا حكم ديا تو عائشہ رضى اللہ عنہا كہنے لگيں: وہ تو حيض كى حالت ميں ہيں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

تيرا حيض تيرے ہاتھ ميں تو نہيں "

ليكن اگر مسجد وقف كرنے والے كى نيت نچلى منزل كو مسجد ميں شامل نہ كرنا تھى، بلكہ اسنے اسے سٹور يا پھر سوال ميں بيان كردہ ضروريات كے ليے بنايا تو پھر اسے مسجد كا حكم نہيں ديا جائيگا، اور حائضہ عورت اور جنبى شخص كے ليے وہاں بيٹھنا جائز ہے، اور ليٹرينوں كے علاوہ جو جگہ پاك صاف ہے وہاں نماز ادا كرنے ميں بھى كوئى حرج نہيں، جس طرح دوسرى جگہ جہاں كوئى شرعى مانع نہ ہو نماز ادا كرنا جائز ہے.

ليكن جو شخص وہاں نماز ادا كرتا ہے اگر وہ مقتديوں كو نہيں ديكھ رہا اور نہ ہى امام كو ديكھ رہا ہے تو پھر وہ امام كى اقتدا نہيں كر رہا، كيونكہ علماء كرام كے راجح قول كے مطابق وہ مسجد كے تابع نہيں.

اور رہا مسئلہ ان ستونوں كا جو صف كو كاٹ رہے ہيں وہ نماز كے ليے نقصان دہ نہيں، ليكن اگر اسكے آگے يا پيچھے صف بنانى ممكن ہو تا كہ صف نہ ٹوٹے تو يہ اولى اور بہتر ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

ماخذ

الشيخ ابن باز رحمہ اللہ - ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 1 / 241 - 242 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android