داؤن لود کریں
0 / 0
501409/08/1999

بیوی اوربچوں کا اپنے والد کی حرام کمائ کھانا

سوال: 1836

بہت سے مسلمان خاندانوں کے اشخاص شراب اورخنزیر وغیرہ بیچنے کا کام کرتے ہيں اوران کی بیوی اوراولاد اسے ناپسند کرتے ہیں لیکن باوجود اس کے وہ اس شخص کے مال پر زندگی گزار رہے ہيں توکیا ان پراس میں کوئ حرج تو نہیں ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

حسب استطاعت اللہ تعالی کاتقوی اختیارکرو ۔

اورایک دوسرے مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

اللہ تعالی کسی کوبھی اس کی استطاعت سے زيادہ تکلیف نہيں دیتا ۔

لھذا ان بیوی بچوں کے لیے جوحلال کمائ کی استطاعت نہیں رکھتے جائز ہے کہ وہ اپنی ضرورت کے لیے خاوندکی حرام کمائ کھالیں مثلا شراب اورخنزیر کی فروخت اوراسی طرح حرام کمائ کے دوسرے ذرا‏ئع وغیرہ لیکن یہ سب کچھ اس وقت ہے جب وہ اپنے سربراہ کوحلال کمائ ترک کرنے کی تلیقن کرنے کی سب کوششیں کرچکے ہوں اوراسے اس بات کی ترغیب دلاچکےہوں کہ وہ اس کام کوچھوڑ کرکسی اورکام کوتلاش کرے لیکن وہ نہیں مانا ۔

تو اس حالت میں بیوی بچوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنا واجب کردہ خرچہ والد سے بقدر ضرورت حاصل کرلیں جس میں ان کے لیے کفایت ہو اوراس میں وہ وسعت اختیار نہ کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android