بہت سے ممالك اور ماركيٹوں اور سڑكوں ميں جہاں اہم قسم كے موقع اور جگہيں ہيں بعض كرايہ دار كسى دوسرے كرايہ دار كے ليے وہ جگہ خالى كرنے كے ليے بطور معاوضہ مالى رقم وصول كرتے ہيں، اس كا كيا حكم ہے ؟
خالى كرنے كى عوض رقم لينا
سوال: 1839
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اسلامى فقہ اكيڈمى نے مكان وغيرہ خالى كرنے كے عوض ميں مالى معاوضہ لينے كے متعلق درج ذيل قرار منظور كى ہے:
اول:
كرايہ كى جگہ خالى كرنے كے عوض ميں معاوضہ لينے كے اتفاق كى چار صورتيں ہيں:
1 – جائداد كے مالك اور كرايہ دار كے مابين معاہدہ شروع كرتے وقت اتفاق ہوا ہو.
2 – مالك اور كرايہ دار كےمابين دوران كرايہ پر حاصل كرنے كى مدت كے دوران يا پھر يہ مدت ختم ہو جانے كے بعد اتفاق ہوا ہو.
3 – كرايہ دار اور نئے كرايہ كے مابين كرايہ كى مدت كے دوران يا مدت ختم ہو جائے كے بعد اتفاق ہوا ہو.
4 – نئے كرايہ دار اور مالك اور پرانے كرايہ دار كے مابين كرايہ كى مدت ختم ہو نے سے قبل يا مدت ختم ہو جانے كے بعد اتفاق ہوا ہو.
دوم:
اگر مالك اور كرايہ دار كے مابين اس پر اتفاق ہوا ہو كہ كرايہ دار كرايہ سے زيادہ مقطوع رقم ادا كرے گا( جسے بعض ممالك ميں خالى كرنے كا بدل كہتے ہيں ) تو شرعا ايسا كرنے ميں كوئي مانع نہيں اس شرط پر كہ يہ مبلغ محدد كردہ مدت كے كرايہ كا ايك حصہ شمار ہو جس پر اتفاق ہو چكا ہے، اور فسخ كرنے كى صورت ميں اس مبلغ پر اجرت كے احكام لاگوہوں گے.
ليكن اگر كرايہ كى مدت ختم ہو چكى ہو اور كسى مفيد عبارت كے مطابق خود بخود تجديد كے ذريعہ صراحتا يا ضمنا نيا معاہدہ بھى نہ كيا گيا ہو تو پھر خالى كرنے كا بدل يا معاوضہ لينا حلال نہيں، كيونكہ كرايہ دار كا حق ختم ہو جانے كے بعد مالك اپنى ملكيت كى چيز كا زيادہ حقدار ہے.
سوم:
جب پہلے كرايہ دار اور نئے كرايہ دار كے مابين كرايہ كى مدت كے دوران كرايہ كى باقى مدت كے تنازل پر اتفاق ہوگيا ہو، اكٹھا كرايہ كى مبلغ سے زيادہ مبلغ لينا، تو خالى كرنے كا بدل اور معاوضہ لينا شرعا جائز ہے، ليكن اس كے ساتھ مالك اور پہلے كرايہ دار كے مابين كيے گئے معاہدے كا خيال ركھا جائے گا، كيونكہ بہت سے معاہدوں ميں يہ بيان كيا گيا ہوتا ہے كہ كرايہ دار كے ليے كرايہ والى چيز كسى دوسرے كرايہ دار كو كرايہ پر دينا جائز نہيں، اور نہ ہى وہ خالى كرنے كا معاوضہ اور بدل لے سكتا ہے ليكن اگر مالك اس كى موافقت كرلے، لھذا اس پر عمل كرنا اور خيال ركھنا ضرورى ہے.
چہارم:
جب پہلے كرايہ دار اور نئے كرايہ دار كے مابين كرايہ كى مدت ختم ہو جانے كے بعد اتفاق ہوا ہو تو پھر خالى كرنے كے بدلے معاوضہ حاصل كرنا حلال نہيں، كيونكہ اس چيز سے پہلے كرايہ دار كا حق ختم ہو چكا ہے.
ماخذ:
ديكھيں: مجمع فقہ الاسلامى قرار نمبر ( 6 ) د ( 2 / 88 / 08 )