0 / 0
5,68915/10/2020

غصے کی حالت میں کئی بار طلاق دے چکا ہے۔

سوال: 184851

میری شادی کو دو سال سے زیادہ گزر چکے ہیں، اور میں اپنی بیوی کو کئی مرتبہ طلاق دے چکا ہوں، پہلی مرتبہ میں نے اپنی بیوی کو موبائل پیغام کے ذریعے طلاق دی، وہ اس وقت بھارت میں تھی اور میں امریکہ میں اس کے آنے کا انتظار کر رہا تھا، ہماری آپس میں ان بن ہو گئی تھی اور میں اسی وجہ سے غصے میں تھا، اس وقت میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی، اور میں نے پڑھا ہے کہ اگر لکھی ہوئی طلاق میں طلاق کی نیت نہ ہو تو اس کو شمار نہیں کیا جاتا، تو کیا یہ بات صحیح ہے؟ دوسری بار میں نے اسے دو طلاقیں مسلسل دی تھی، اس کی وجہ بھی وہی سابقہ بیان کردہ وجہ تھی، لیکن اس بار میری اہلیہ میرے ساتھ تھیں اور میں نے انہیں منہ پر طلاق دی تھی، میں اس وقت بھی غصے میں تھا۔

میں یہ بھی بیان کرتا چلوں کہ مجھے غصہ بہت جلدی آتا ہے، میں جس وقت غصے میں ہوتا ہوں تو میں اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ پاتا اور نہ ہی میری زبان میرے کنٹرول میں رہتی ہے۔

تو تیسری بار مجھے پہلی دونوں جگہوں سے زیادہ غصہ تھا، اس وقت مجھے نہیں معلوم مجھے کیا ہوا؟ میں اپنے آپ کو سنبھال بھی نہ سکا، مجھے اب پوری طرح یاد نہیں ہے کہ اس وقت ہوا کیا تھا اور مجھے اس حرکت پر مجبور کر دیا، میں نے کبھی اپنی بیوی کو چھوڑ دینے نیت نہیں کی، میرا ارادہ صرف اتنا تھا کہ اسے ڈراؤں اور دھمکاؤں، تھوڑا اسے تنگ کروں، تو اب میں کیا کروں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

لکھ کر طلاق دینے کے لیے شرط یہ ہے کہ طلاق دینے کی نیت بھی ہو، چنانچہ اگر کوئی شخص طلاق لکھ تو دے لیکن طلاق دینے کی نیت نہ کرے، بلکہ نیت یہ ہو کہ اس کے گھر والوں کو رنج پہنچانا ہے، یا انہیں ڈرانا دھمکانا ہے، تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی، اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (72291) کا مطالعہ کریں۔

دوم:

غصے کی حالت میں طلاق کے متعلق تفصیل ہے، یہ تفصیلات پہلے سوال نمبر: (96194) اور (22034) کے جواب میں گزر چکی ہیں۔

ان تفصیلات کا خلاصہ یہ ہے کہ:
اتنا شدید غصہ کہ جس کے ساتھ انسان کو یہ ہی نہ پتہ چلے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، ایسے غصے کی وجہ سے طلاق نہیں ہوتی، اسی طرح وہ شدید غصہ جس نے انسان کو طلاق دینے پر ابھارا اور مجبور کیا چاہے اسے پتہ ہو کہ وہ کیا کر رہا ہے، ایسے غصے میں دی گئی طلاق بھی طلاق نہیں ہوتی۔

نیز اتنا ہلکا غصہ کہ جس کی وجہ سے انسان طلاق کا ارادہ نہیں کرتا، تو ایسے غصے میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی۔

راجح قول کے مطابق اگر کوئی تین یا دو طلاقیں اکٹھی دیتا ہے تو وہ ایک ہی ہوتی ہے۔

تو آپ کے سوال سے یہ لگتا ہے کہ آخری طلاق واقع نہ ہو گی۔

جبکہ اس سے پہلے والی یعنی دوسری طلاق کے متعلق وہ تفصیل ہے جو پہلے گزر چکی ہے؛ چنانچہ طلاق دیتے ہوئے اگر ہمارے بیان کردہ غصے جیسا غصہ ہو طلاق نہیں ہو گی، اور اگر معمولی غصہ تھا تو پھر ایک طلاق ہو جائے گی۔

یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ اللہ سے ڈریں اور غصے کی حالت میں اپنی زبان کو طلاق سے روکیں؛ کیونکہ طلاق اس طرح کی حرکتوں کے لیے نہیں بنائی گئی کہ آپ اپنے گھر کو اجاڑ دیں، اور ویران کر دیں۔

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android