میری شادی کو دو سال سے زیادہ گزر چکے ہیں، اور میں اپنی بیوی کو کئی مرتبہ طلاق دے چکا ہوں، پہلی مرتبہ میں نے اپنی بیوی کو موبائل پیغام کے ذریعے طلاق دی، وہ اس وقت بھارت میں تھی اور میں امریکہ میں اس کے آنے کا انتظار کر رہا تھا، ہماری آپس میں ان بن ہو گئی تھی اور میں اسی وجہ سے غصے میں تھا، اس وقت میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی، اور میں نے پڑھا ہے کہ اگر لکھی ہوئی طلاق میں طلاق کی نیت نہ ہو تو اس کو شمار نہیں کیا جاتا، تو کیا یہ بات صحیح ہے؟ دوسری بار میں نے اسے دو طلاقیں مسلسل دی تھی، اس کی وجہ بھی وہی سابقہ بیان کردہ وجہ تھی، لیکن اس بار میری اہلیہ میرے ساتھ تھیں اور میں نے انہیں منہ پر طلاق دی تھی، میں اس وقت بھی غصے میں تھا۔
میں یہ بھی بیان کرتا چلوں کہ مجھے غصہ بہت جلدی آتا ہے، میں جس وقت غصے میں ہوتا ہوں تو میں اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ پاتا اور نہ ہی میری زبان میرے کنٹرول میں رہتی ہے۔
تو تیسری بار مجھے پہلی دونوں جگہوں سے زیادہ غصہ تھا، اس وقت مجھے نہیں معلوم مجھے کیا ہوا؟ میں اپنے آپ کو سنبھال بھی نہ سکا، مجھے اب پوری طرح یاد نہیں ہے کہ اس وقت ہوا کیا تھا اور مجھے اس حرکت پر مجبور کر دیا، میں نے کبھی اپنی بیوی کو چھوڑ دینے نیت نہیں کی، میرا ارادہ صرف اتنا تھا کہ اسے ڈراؤں اور دھمکاؤں، تھوڑا اسے تنگ کروں، تو اب میں کیا کروں؟