ايك بھائى كى ٹيلى فون سروس كى دوكان ہے، اور اس دوكان سے حاصل ہونے والى آمدنى ميں اسے كچھ شبہات ہيں، وہ اس طرح كہ وہاں بے پردہ عورتوں يا نوجوانوں كى تصاوير پر مشتمل ٹيلى فون اور موبائل كارڈ فروخت ہوتے ہيں، كيا اس آمدنى سے حاصل ہونے والا مال حلال ہے، يہ علم ميں رہے كہ كچھ كارڈ ايسے ہيں جس پر اشخاص كى تصاوير نہيں ہوتيں، تو كيا پہلى قسم كے كارڈ سے اجتناب كرنا چاہيے ؟
عورتوں كى تصاوير پر مشتمل موبائل كارڈ خريدنا
سوال: 19229
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
كارڈ وغيرہ تيار كرنے والى كمپنيوں كے ليے كارڈوں پر عورتوں يا ذى روح كى تصوير لگانا جائز نہيں، اور پرنٹنگ پريس والوں كے ليے بھى اس قسم كے كارڈ چھاپنا جائز نہيں ہيں؛ كيونكہ ان تصاوير ميں عورتوں كى توہين اور انہيں ترويج سامان بنا كر پيش كرنا ہے، اور پھر اس ميں نوجوانوں كے ليے فتنہ بھى ہے كہ ان كى شہوات كو بھڑكايا جاتا ہے، اور انہيں فحش كام پر انگيخت كيا جاتا ہے.
اور اس طرح كے كارڈ خريدنے والوں كے متعلق گزارش يہ ہے كہ اگر تو وہ كارڈ ان تصاوير كى غرض سے خريدتے ہيں، اور انہيں محفوظ كر كے ركھتے ہيں، يا پھر خريدتے تو ٹيلى فون كے ليے ہى ليكن اچھى تصوير ديكھ كر تو پھر يہ نہ تو خريدنے جائز ہيں، اور نہ ہى فروخت كرنے جائز ہيں، اور اگر تصاوير مقصود نہ ہوں، اور بالاخر اس كارڈ كو توہين كے ساتھ كوڑے كى ٹوكرى ميں پھينك ديا جاتا ہو تو پھر اس كى خريد و فروخت جائز ہے.
اور غالب طور پر يہ كارڈ ٹيلى فون كے ليے خريدے جاتے ہيں، نہ كہ ان پر موجود تصاوير كى بنا پر.
اور اگر وہ ان تصاوير كو بغير كسى نقصان و ضرر كے مٹا سكتا ہو كہ اس سے اسے فروخت كرنے ميں كوئى ضرر و نقصان نہ ہوتا ہو تو اسے ايسا كرنا چاہيے، اور اگر اسے بغير تصاوير كے كارڈ مل جائيں تو پھر اس ليے بہتر يہى ہے كہ بغير تصوير كے كارڈ خرديے، بلكہ وہ اور ہر دوسرا شخص اس كى خريدارى سے رك جائے، ہو سكتا ہے اس كى خريدارى نہ كرنے پر كمپنى تنگ ہو اور وہ ان كارڈوں پر عورتوں كى تصاوير چھاپنا بند كر دے.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوا ل نمبر (44029 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
اور عمومى طور پر عورت كى تصوير، اور ميگزين وغيرہ ميں تصاوير كے متعلق فتاوى جات ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر (47244 ) اور (3107 ) اور (7636 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات