میں طالب علم ہوں اور اپنا جیب خرچ اپنے والد سے لیتا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ اپنے جیب خرچ میں سے کچھ رقم مسجد کی تعمیر میں دے دوں، تو اس صورت میں ثواب مجھے ملے گا یا میرے والد کو؛ کیونکہ رقم تو وہی مجھے دیتے ہیں؟
اگر بیٹا اپنے یومیہ جیب خرچ سے صدقہ کرے تو کیا اس کا اجر والد کو ملے گا یا بیٹے کو؟
سوال: 195847
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ کی ضروریات اور جیب خرچ کے لئے آپ کو جو رقم والد نے دی ہے تو اللہ تعالی کے فضل و کرم کو مد نظر رکھتے ہوئے امید یہی ہے کہ: مسجد کی تعمیر کے لئے رقم دینے کا پورا اجر آپ کو ملے گا، اور اسی طرح آپ کے والد نے یہ رقم کما کر آ پ کو دی تو انہیں بھی آپ کے برابر اجر ملے گا۔
صحیح بخاری: (1440) اور مسلم: (1024) میں روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر سے کسی کو کھانا کھلائے اور وہ [گھر کے معاملات میں ] خرابی پیدا کرنے والی نہ ہو تو اس کو کھانا کھلانے کا اجر ملے گا اور اس کے خاوند کو اس کے برابر اجر ملے گا، نیز [گھر کے]خزانچی کو بھی اتنا ہی اجر ملے گا۔ مرد کو کمانے کی وجہ سے اور عورت کو خرچ کرنے کی وجہ سے) بعض روایات میں "عورت کو صدقہ کرنے کی وجہ سے" کے الفاظ ہیں۔
لیکن اس عمل کی ایک شرط ہے وہ یہ کہ حقیقی مالک کا مال تباہ نہ ہو؛ مثلاً: بیٹا یا بیوی اتنا خرچ کر دیں کہ گھر کے سربراہ باپ کا دیوالیہ نکل جائے، یا معمول سے ہٹ کر بہت زیادہ مقدار میں صدقہ کر دیا جائے، کیونکہ ایسی صورت میں صاحب المال یعنی گھر کے سربراہ کی اجازت انتہائی ضروری ہوتی ہے۔
اس بارے میں مزید کے لئے آپ "فتح الباري" (3/303)کا مطالعہ کریں۔
نیز اس کی تفصیل آپ کو سوال نمبر: (103966) کے جواب میں بھی مل سکتی ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات