دوران وضو گھر کی گھنٹی بجی تو وہ گھر کا دروازہ کھولنے چلا گیا، اور آنے والے کو کہا: انتظار کرو، میں وضو مکمل کر کے آیا، تو یہاں سوال یہ ہے کہ: کیا وہی وضو مکمل کرے گا ، یا نئے سرے سے دوبارہ وضو کرے گا؟
اگر وضو کے دوران دروازہ کھولنے جتنا وقفہ آ جائے تو کیا دوبارہ وضو کرے گا؟
سوال: 196846
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس مسئلے کی بنیاد اس بات پر ہے کہ تسلسل کے ساتھ اعضا کو دھونے کا کیا مطلب ہے؟ اور اس کا کیا ضابطہ ہے؟ نیز کیا یہ وضو کے صحیح ہونے کے لیے شرط ہے؟
چنانچہ جن اہل علم کے ہاں تسلسل کے ساتھ اعضائے وضو دھونا ضروری ہے، وہ اس کا ضابطہ بیان کرنے میں الگ الگ موقف رکھتے ہیں، اسی طرح اعضائے وضو کو دھوتے ہوئے کتنا وقفہ مؤثر ہو گا؟ اس کے متعلق بھی مختلف اقوال ہیں۔
چنانچہ حنبلی فقہائے کرام کے ہاں اعضائے وضو کو تسلسل کے ساتھ دھونے کے حوالے سے ضابطہ یہ ہے کہ: وضو کرتے ہوئے درمیان میں اتنا وقفہ آ جائے کہ معتدل ماحول میں جسم خشک ہو جائے۔
جیسے کہ علامہ مرداوی رحمہ اللہ وضو کے اعضا تسلسل کے ساتھ دھونے کے متعلق " الإنصاف " (1/141) میں کہتے ہیں:
"وضو کے اعضا دھوتے ہوئے اتنی تاخیر نہ کرے کہ سابقہ دھلا ہوا عضو خشک ہو جائے۔ یعنی معتدل موسم اور وقت میں ۔
یہی حنبلی موقف ہے، اور جمہور حنبلی فقہائے کرام اسی کے قائل ہیں۔
دوسرا قول: وضو کے اعضا تسلسل کے ساتھ دھونے کے متعلق عرف کو مد نظر رکھا جائے گا، چنانچہ جس وقفے کے بارے میں کہا جائے کہ یہ اتنا لمبا وقفہ ہے کہ اس سے تسلسل منقطع ہو جاتا ہے تو اس سے تسلسل منقطع ہو جائے گا، اور جس وقفے کے بارے میں کہا جائے کہ یہ لمبا وقفہ نہیں ہے تو اس سے تسلسل منقطع نہیں ہو گا، یہ موقف امام احمد سے ایک روایت میں منقول ہے۔"
آگے چل کر مزید لکھتے ہیں :
"امام احمد سے منقول ہے کہ لمبا وقفہ اسی کو کہا جائے گا جسے عرف میں لمبا وقفہ مانا جائے۔" ختم شد
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"بعض علمائے کرام کہتے ہیں کہ عرف میں جسے لمبا وقفہ قرار دیا جائے وہی معتبر ہو گا، محض اعضا کے خشک ہونے کو معتبر نہیں سمجھا جائے گا، یہی موقف امام احمد سے بھی منقول ہے۔ اس لیے وضو کرتے ہوئے اعضا کو پے در پے دھوئیں، چنانچہ جب لوگ یہ کہیں کہ اس شخص نے اعضائے وضو کو دھوتے ہوئے وقفہ نہیں کیا بلکہ اس نے تسلسل کے ساتھ اعضائے وضو دھوئے ہیں تو اسے تسلسل کے ساتھ وضو کرنے والا سمجھا جائے گا۔
اہل علم نے عرف کو بہت سے مسائل میں معتبر سمجھا ہے۔
لیکن یہاں یہ مسئلہ ہے کہ عرف ہر جگہ ایک جیسا نہیں ہوتا، چنانچہ یہاں اعضائے وضو کے خشک ہونے سے حکم کو منسلک کرنا ضابطہ بن سکتا ہے۔" ختم شد
" الشرح الممتع " (1/193)
سوال میں جو بات ذکر کی گئی ہے کہ صرف دروازہ کھولنا وغیرہ تو یہ اتنا لمبا وقفہ نہیں ہے کہ جسے تسلسل جاری رہنے میں مؤثر قرار دیا جائے، چاہے ہم تسلسل کے حوالے سے عرف کو معیار بنائیں یا اعضا کے خشک ہونے کو معیار بنائیں؛ کیونکہ عام طور پر دروازہ کھولنے میں معمولی سا وقت ہی لگتا ہے، اور وضو میں اعضا کے خشک ہونے سے پہلے وضو کے لیے واپس آ سکتا ہے۔
لیکن اگر کسی اور کام میں بھی مشغول اتنا ہو گیا کہ درمیان میں وقفہ لمبا ہو گیا تو یہاں نئے سرے سے وضو کرنا ہو گا۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب