اشتہارات اور اعلانات پیش کرنے والی ویب سائٹس سے کمائی کرنے کا کیا حکم ہے؟ جیسے کہ ( Neobux) کمپنی ہے، اس میں یوں ہوتا ہے کہ آپ سالانہ رکنیت حاصل کرنے کیلیے شروع میں 500 ڈالر کی رقم ادا کرینگے، اور ہر ہفتے آپ کو اعلانات دیکھنے کیلیے دیئے جائیں گے ، اس کے بدلے میں ہر ہفتے ایک سال تک آپ کو 50 ڈالر ملیں گے ، ان کے ہاں ایک سال 13 ماہ کا ہوتا ہے۔
تو اس کا کیا حکم ہے؟
اشتہارات و اعلانات کی ویب سائٹ سے کمائی کرنا جہاں رکنیت حاصل کرنے کیلیے فیس ادا کرنا شرط ہو
سوال: 198784
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر اس ویب سائٹ کے ساتھ لین دین رکنیت کی فیس ادا کے بغیر ممکن نہیں ہے تو پھر اس صورت میں ان کے ساتھ لین دین جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس لین دین میں جوّا اور سود پایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر سامی سویلم حفظہ اللہ سے اسی طرح ایک سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا:
" الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله ، وبعد :
سوال میں ذکر شدہ ویب سائٹ اپنے اشتہارات دیکھنے کے بدلے میں رقم فراہم کرتی ہے، اور یہ رقوم دو قسم کی ہوتی ہیں:
- ایسی رقم جو صرف اشتہارات دیکھنے کے بدلے میں ملے، اس کیلیے کسی قسم کی رقم کسی بھی مد میں صارف کو ایڈوانس یا بعد میں ادا نہیں کرنی پڑتی، تو ایسی صورت میں ان شاء اللہ کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ یہ اعلانات شرعی طور پر بھی جائز ہوں، اور کسی گناہ کے کام کی تشہیر و ترویج پر مشتمل نہ ہوں۔
- دوسری قسم ایسی رقوم کی ہے جو رکنیت حاصل کرنے کیلیے جمع کی گئی ناقابل واپسی فیس اور اشتہارات دیکھنے کے بدلے میں ملتی ہے، نیز حاصل شدہ رقم کا انحصار رکنیت کیلیے جمع کی گئی رقم کی مقدار پر ہوتا ہے جس قدر رکنیت اعلی درجے کی ہوگی آپ کو حاصل ہونے والی رقوم بھی اتنی ہی زیادہ ہونگی ، رکنیت فیس میں سے کچھ حصہ ویب سائٹ کے انتظامی معاملات کو چلانے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے اور رکنیت فروخت کی مد میں حاصل ہونے والی باقی رقوم کو دیگر ارکان میں کمیشن کی صورت میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔
اب اس میں یہ بالکل واضح ہے کہ کمیشن کی مقدار کم یا زیادہ کام کے مقابلے میں نہیں بلکہ جمع کردہ رقوم کے مقابلے میں ہے [جو کہ واضح طور پر غلط ہے کیونکہ]؛ رکنیت حاصل کرنے کیلیے صارف قیمت ادا کرتا ہے اور اسی قیمت کو دیگر ارکان میں بطور کمیشن تقسیم کر دیا جاتا ہے، اسی طرح دیگر سے لیکر بقیہ ارکان میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، دوسری جانب تشہیر کی مد میں حاصل ہونے والی آمدن رکنیت کی مد سے حاصل ہونے والی آمدن سے کہیں کم ہوتی ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آمدن کا زیادہ تر حصہ رکنیت کی مد سے حاصل ہوتا ہے اور پھر اسی کو کمیشن کی صورت میں تقسیم کر دیا جاتا ہے، تو ایسی صورت میں کمی بیشی اور ادھار کے ساتھ رقم کا تبادلہ رقم سے ہوگا [جو کہ رقوم کی خرید و فروخت میں جائز نہیں ہے] مزید بر آں اس میں دھوکہ، اور رکنیت کے متعلق جہالت بھی پائی جاتی ہے، چنانچہ اس میں سود اور جوّا موجود ہے ۔"
ماخوذ از ویب سائٹ: "انا مسلم"
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب