0 / 0

كيا علم كا حصول افضل ہے يا گھر كى خدمت اور ديكھ بھال كرنا

سوال: 20004

كيا مسلمان عورت كے ليے اپنے گھريلو واجبات كى ادائيگىاور خاوند كى خدمت افضل ہے يا تعليم حاصل كرنا، اور گھر كے كام كاج كے ليے خادمہ ركھ لى جائے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جى ہاں ايك مسلمان عورت پر بقدر استطاعت دين كى سمجھ حاصل كرنا واجب ہے، ليكن اپنے خاوند كى خدمت اور اطاعت و فرمانبردارى اور اپنى اولاد كى تربيت كرنا اس سے بھى عظيم واجب ہے.

لھذا عورت كو حصول تعليم كے ليے روزانہ كچھ فرصت اور وقت نكالنا چاہيے، اگرچہ قليل ہى كيوں نہ ہو، يا كچھ قليل سى مدت كے ليے ہى بيٹھے، يا روزانہ قرآن مجيد كى تلاوت كے ليے كچھ وقت نكالے، اور باقى اوقات گھر كے اور اپنے كام كاج ميں گزارے.

عورت نہ تو دينى سوجھ بوجھ حاصل كرنا ترك كرے، اور نہ ہى اپنے كام كاج اور اپنى اولاد كو چھوڑ كر انہيں خادمہ كے سپرد كر ے.

اسے اس معاملہ ميں اعتدال اور ميانہ روى سے كام لينا چاہيے، وہ كچھ وقت چاہے تھوڑا ہى كيوں نہ ہو دين سمجھنے اور گھريلو كام كاج كے ليے بھى وقت نكالے جو ان كاموں كے ليے كافى ہو .

ماخذ

الشيخ صالح الفوزان - ماخوز از: الفتاوى الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 3 / 1085 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android