كيا ہم شيعہ شخص كے پيچھے نماز ادا كر سكتے ہيں ؟
شيعہ كے پيچھے نماز ادا كرنے كا حكم
سوال: 20093
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيعہ كے پيچھے نماز ادا كرنے كا حكم معلوم كرنے كے ليے ہميں شيعہ كا عقيدہ ضرور جاننا ہو گا.
شيعہ كا عقيدہ معلوم كرنے كے ليے سوال نمبر ( 4569 ) كے جواب كا ضرور مطالعہ كريں كيونكہ يہ بہت اہم ہے.
ايسى حالت والے شخص كے پيچھے نماز ادا كرنے كے متعلق شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے:
سب مشركوں كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز نہيں، ان ميں غير اللہ سے مدد طلب كرنے والے بھى شامل ہيں، كيونكہ غير اللہ چاہے وہ فوت شدگان ہوں يا بت اور جنوں سے مدد طلب كرنا يہ سب اللہ سبحانہ وتعالى كے ساتھ شرك ہے..
ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن باز ( 2 / 396 ).
اور ان كا كہنا ہے:
ہر وہ امام جس كے متعلق يہ پتہ چل جائے كہ وہ آل بيت كے متعلق غلو كر رہا ہے اس كے پيچھے نماز ادا نہيں كى جائيگى.
اور جس كے متعلق يہ معروف نہ ہو اور دوسرے مسلمانوں كے پيچھے نماز ادا كى جائيگى.
ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن باز ( 12 / 107 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد