ميں فوج كے موسيقى گروپ ميں ملازم ہوں، كچھ لوگ مجھے كہتے ہيں كہ موسيقى كے باعث يہ ملازمت حرام ہے، برائے مہربانى اس كى وضاحت فرمائيں، كيا واقعى حرام ہے ؟
فوجى بينڈ اور موسيقى حرام ہے
سوال: 20128
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
موسيقى سننا اور موسيقى بجانا حرام ہے، اس كى حرمت پر بہت سارے دلائل دلالت كرتے ہيں، جن ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان بھى شامل ہے:
” البتہ ميرى امت سے كچھ لوگ ايسے ہونگے جو زنا اور ريشم اور شراب اور گانے بجانے كے آلات كو حلال كر لينگے…… ” الحديث.
امام بخارى رحمہ اللہ نے اسے صحيح بخارى ميں تعليقا روايت كيا ہے ديكھيں صحيح مسلم حديث نمبر ( 5590 )، اور طبرانى اور بيھقى نے اسے موصول روايت كيا ہے، آپ السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 91 ) كا مطالعہ كريں.
اس حديث كے متعلق ابن قيم رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” يہ حديث صحيح ہے، امام بخارى رحمہ اللہ نے اسے صحيح بخارى ميں اسے بطور حجت تعليقا بيان كيا ہے، اور اس كى معلق ہونے كو بالجزم معلق بيان كيا ہے ” اھـ
اور المعازف: گانے بجانے كے ان آلات كو كہتے ہيں، جو گانے بجانے كے ليے معروف ہيں، اور يہ نص موسيقى كے سب اور ہر قسم كے آلات كو شامل ہے.
آپ مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر (5011 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
علامہ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
“بعض معاصر علماء كرام نے فوجى موسيقى اور بينڈ كو مستثنى كيا ہے، حالانكہ اسے كئى ايك امور كى بنا پر مستثنى كرنے كى كوئى وجہ نہيں:
پہلى وجہ:
يہ حرمت والى احاديث كو بغير كسى مخصص كے صرف اپنى رائے اور استحسان كے ساتھ تخصيص كرنا ہے، اور يہ باطل ہے.
دوسرى وجہ:
لڑائى كى حالت ميں مسلمانوں پر فرض تو يہ ہے كہ وہ اپنے دلوں كے ساتھ اللہ كى طرف متوجہ ہوں، اور اپنے پروردگار سے دشمن كے مقابلہ ميں مدد و نصرت طلب كريں، تو ايسا كرنا ان كے دلوں كے اطمنان كا باعث اور دل كى مضبوطى كا باعث ہوگا.
تو موسيقى كا استعمال اس كى خرابى كا باعث بنےگا، اور اسے اللہ تعالى كى ذكر سے دور كردےگا.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو جب تم ( كفار كے ساتھ ) مقابلہ ميں ہو تو ثابت قدمى اختيار كرو، اور اللہ تعالى كا ذكر كثرت سے كرو، تا كہ تم كامياب ہو جاؤ الانفال ( 45 ).
تيسرى وجہ:
موسيقى كا استعمال كفار كى عادت ہے، تو اس ليے ہمارے ليے ان كى مشابہت كرنى جائز نہيں، اور خاص كر جو چيز اللہ تعالى نے ہم پر عموما حرام كى ہے مثلا موسيقى اس ميں مشابہت نہيں كرنى چاہيے. اھـ مختصرا
ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ( 1 / 145 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات