کیا سلیزمین بننا اور مباح اشیاء کی فروخت میں کمیشن لینا جائزہے ؟
سیلزمین اورکمیشن ایجنٹ
سوال: 20279
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جیسا کہ آپ نے ذکر کیا ہے ایسا ہی ہے تویہ عمل مباح اورجائز ہے ، اور اس میں کوئي حرج نہيں کہ یہ نسبت یا کمیشن لی جائے جوآپ کوگاہک اورخریدارتلاش کرنے کی کوشش کے مقابلہ میں ملتی ہے ۔
ذيل میں ہم اسی مسئلہ کے مشابہ صورت کا ایک مسئلہ میں مستقل فتوی کمیٹی کا فتوی نقل کرتے ہیں :
سوال : ؟
میرا ایک تجارتی آفس ہے جہاں میرا کام یہ ہے کہ میں کچھ کمپنیوں کا وکیل اور اس کی اشیاء فروخت کرنے کا واسطہ ہوں وہ کمپنیاں ریڈی میڈ گارمنٹس اورغذائي مواد سپلائي کرتی ہیں ہمیں وہ اپنی تیارکردہ اشیاء کے نمونے اورسیمپل اورہر قسم کے ریٹ دیتی ہیں اور میں وہ اشیاء بازار میں تاجروں کے سامنے پیش کرتا اوربازار میں کمپنی ریٹ پر فروخت کرتا ہوں ، جس کے بدلہ کپمنی مجھے کچھ تناسب سے کمیشن دیتی ہے توکیا مجھ پر اس کا کوئي گناہ تو نہیں ؟
مستقل فتوی کمیٹی کا جواب تھا :
جب فی الواقع ایسا ہی ہے توآپ کے لیے یہ کمیشن لیناجائز ہے اورآپ پر کوئي گناہ نہیں ۔
دیکھیں فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 13 / 125 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب