0 / 0

كيا گرميوں ميں موزوں پر مسح كرنا صحيح ہے ؟

سوال: 20431

ميں نے بہت سے نمازيوں كو جرابوں پر مسح كرتے ہوئے ديكھا ہے، حتى كہ گرميوں ميں بھى مسح كرتے ہيں، آپ سے گزارش ہے كہ ہميں اس كے متعلق بتائيں كہ ايسا كرنا كہاں تك جائز ہے ؟
اور مقيم شخص كے ليے وضوء ميں پاؤں دھونا افضل ہيں يا كہ جرابوں پر مسح كرنا، يہ علم ميں ركھيں كہ جرابوں پر مسح كرنے والوں كا كوئى عذر نہيں، صرف وہ اسے جائز كہتے ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم پر درود و سلام كے بعد:

جرابوں اور موزوں كے مسح پر دلالت كرنے والى صحيح احاديث كا عموم گرميوں اور سرديوں ميں مسح كرنے كے جواز پر دلالت كرتا ہے.

ميرے علم ميں تو اسے سرديوں كے ساتھ خاص كرنے كى كوئى دليل نہيں، ليكن كوئى بھى شخص شرعا معتبر شروط كے بغير جراب يا موزے پر مسح نہيں كر سكتا.

ان شروط ميں يہ شامل ہے كہ جراب يا موزے طہارت ميں دھوئى جانے والى سارى جگہ كو ڈھانپ رہى ہو، اور اس كے ساتھ ساتھ مدت كا بھى خيال ركھا جائے گا، جو كہ مقيم كے ليے ايك رات اور دن، اور مسافر كے ليے تين راتيں اور تين دن، يہ مدت وضوء ٹوٹنے كے بعد مسح كرنے سے شروع ہو گى، علماء كرام كا صحيح قول يہى ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

ماخذ

ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ ابن باز ( 10 / 113 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android