براۓ مہربانی مندرجہ ذيل آیت کی تفسیر فرما دیں :
وتری الشمس اذا طلعت تزاور عن کھفھم ذات الیمین واذا غربت تقرضھم ذات الشمال وھم فی فجوۃ منہ ذالک من آیا ت اللہ من یھد اللہ فھو المھتد ومن یضلل فلن تجد لہ ولیا مرشدا الکھف ( 17 )
آپ دیکھیں گے یہ طلوع ہوتے وقت ان کی غار سے دائيں جانب کو جھک جاتا اور غروب ہوتے وقت ان کے بائيں جانب کترا کرگزر جاتا ہے ، اور وہ اس غار کی کشادہ جگہ میں ہیں ، یہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہے ، اوراللہ تعالی جس کی رہبری فرماۓ اسے وہ ہی راہ راست پر ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے ناممکن ہے کہ آپ اس کے لیے کوئ راہنما اور کارساز پاسکیں ۔
آيۃ : وتری الشمس اذا طلعت تزاور ۔۔ الآيۃ کا معنی
سوال: 20941
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شیخ ابن سعدی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
اللہ تعالی نے انہیں سورج سے محفوظ رکھا اور ان کے لیے ایسی غار میسر کردی جس سےسورج طلوع کے وقت دائيں جانب اورغروب کے وقت شمال کی جانب ہوکر گزر جاتا تھا ، تو انہیں سورج کی گرمی نہیں پہنچتی تھی جس سے ان کے جسم خراب ہوں ۔
اور وہ اس غار کی کشادہ جگہ میں ہیں
یعنی وہ غار کے اندر ایک وسیع جگہ پرتھے ، تاکہ انہیں ہوا اور باد نسیم حاصل ہوتی رہے ، اورتنگ جگہ میں ان سے گندگی اوروبائيں دور ہوتی رہیں اور خاص طور پر ایک لمبی مدت رہنے کے لیے ۔
یہ سب کچھ اللہ تعالی کی نشانیوں اور ان پراس کی خاص رحمت اور ان کی دعا کی قبولیت اور ھدایت کا نتیجہ تھا حتی ان معاملات میں بھی تو اللہ تعالی نے اسی لیے فرمایا :
اوراللہ تعالی جس کی رہبری فرماۓ اسے وہ ہی راہ راست پر ہے یعنی ھدایت پانے کا اللہ تعالی کے علاوہ کوئ اور راستہ نہیں ہے تو وہ اللہ تعالی ہی دنیا اور آخرت میں مصالح کا ھادی اور مرشد ہے ۔
اور جسے وہ گمراہ کر دے ناممکن ہے کہ آپ اس کے لیے کوئ راہنما اور کارساز پاسکیں
یعنی اس کے لیے کوئ بھی دوست اور اس کی بہتری والے کام کی تدبیر کرنے والا اور خیرو فلاح کے کاموں میں راہنمائ کرنے والا نہیں پا سکیں گے اس لیے کہ اللہ تعالی نے ان پرگمراہی کا حکم لگا دیا ہے اور اللہ تعالی کے حکم کورد کرنے والا کوئ نہیں ہے ۔
دیکھیں : تفسیر الکریم الرحمن ( ص 472 ) ۔
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد