1 – ارامكو كمپنى ميں مال جمع كروانے كا حكم كيا ہے، خاص كر چاہے وہ سرمايہ كارى ہو يا نہ ہو؟
2 – اہل سنت اور شيعہ كے ہاں تقيہ كيا ہے؟
3 – كيا شيخ ابن باز رحمہ اللہ كو امام كہنا جائز ہے؟ اور اہل سنت كے امام كون ہيں ؟
پٹرول كمپنى كے نظام ادخار ( رقم جمع كروا كر نفع لينا ) ميں شركت كرنا
سوال: 21087
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
1 – ارامكو كمپنى ميں مال جمع كروانا چاہے وہ سرمايہ كارى كرے يا نہ كرے اس كى ممانعت ہى ظاہر ہوتى ہے، كيونكہ قليل مال لے كر ليے گئے مال سے زيادہ رقم دينا ہے، جو كہ بعينہ سود ہے، كيونكہ اس كے سرمايہ كارى كرنے كے باوجود مال ميں كمى اور زيادتى كے ماتحت نہيں بلكہ اس كا نفع تو مضمون ( يعنى نفع كى ضمانت ) ہے، لہذا ممانعت واضح ہے.
2 – اہل سنت كے ہاں تقيہ يہ ہے كہ بغير كسى مداہنت كے ضرورت كے وقت زبان سے ايسى بات نكالنا جس كا اعتقاد نہ ہو جب مسلمان كو اپنى جان كا خطرہ ہو اور اس كا دل ايمان پر مطمئن ہو.
ليكن شيعہ كے ہاں تقيہ يہ ہے كہ:
مخالف كى موافقت كا اظہار كرنا اور باطن ميں اس كى مخالفت چھپانا، اگرچہ وہ حق ہى ہو، اور جوكچھ ان كے ہاں گمراہى و ضلالتيں ہيں ان پر مستقل قائم رہنا، يہ بعينہ نفاق ہے، يعنى اسلام كو ظاہر كرنا اور دل ميں كفر چھپا كر ركھنا.
3 – شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى ہدايت و راہنمائى كرنے والے آئمہ ميں سے ايك امام ہيں، اور ان لوگوں ميں سے ہيں جو علوم شريعہ ميں ماہراور اس كى مدد و تعاون كرنے والے اور شريعت كا اہتمام كرنے والے اور دين كى امامت كے مستحق ہيں.
ماخذ:
الشيخ عبد الكريم الخضير