ايك شخص نے شادي كے بعد عمرہ ادا كيا اس دوران اسے كثرت سے مذي آنا شروع ہوگئي اس نے طواف كے ليے وضوء كيا تومذي نكل آئي اس نےدوبارہ وضوء كيا لكين مذي پھر نكل آئي توضرورت كوپيش نظر ركھتے ہوئے اسي حالت ميں عمرہ مكمل كيا، اور اپنے ملك لوٹ كربيوي سے ہم بستري كرلي اس كا حكم كيا ہوگا جزاكم اللہ خيرا ؟
دوران طواف كئي بار مذي نكل آئي
سوال: 21270
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اہل علم كے ہاں مذي نجس وپليد اور ناقض وضوء ہے ، ليكن اگر مذي مسلسل آئے اور نہ ركے تو اس كا حكم سلسل البول ( مسلسل پيشاب آنا ) اور عورتوں كے استحاضہ كا ہوگا ، لھذا اگر مسلمان اس حالت ميں طواف كرنا چاہے تواسے چاہيے كہ وہ اپني شرمگاہ پر لنگوٹي وغيرہ باندھ لے تاكہ مذي اپني جگہ سے تجاوز نہ كرے اوروہ اسي حالت ميں طواف كرلے اور نماز بھي ادا كرے .
اس كا شخص كا سابقہ كيا ہوا طواف صحيح ہے اس كا حكم اس شخص جيسا ہي ہے جس نے بھول كرنجاست لگي ہونے كي حالت ميں ہي نماز ادا كرلي تواس شخص كي نماز صحيح ہوگي اور بھول جانے والے شخص كا حكم جاہل كا حكم ہے .
الشيخ عبدالكريم الخضير
بعض اوقات تو مذي كے بار بار آنے كاسبب بيماري ہوتا ہے جس كا حكم بيان ہوچكا ہے ، اور بعض اوقات اس كا سبب شھوت اور سوچ وبچار اور عورتوں كے ساتھ لگنا ہوتا ہے .
لھذا مسلمان كوبيت اللہ كا طواف كرتے ہوئے اس سے بچنا بہت ضروري ہے , اور اسےچاہيے كہ وہ مذي نكلنےكے اسباب سے اجتناب كرے اوراللہ تعالي سےڈرے ، اللہ سبحانہ وتعالي ہر چيز كوجاننےوالا ہے .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد