کیا برطانوی بنک سے گھر خریدنے کے لیے سودی قرض حاصل کرنا جائز ہے ؟
بنک کے ذریعہ رہائشی مکانات خریدنا
سوال: 2128
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگرتوگھر بنک کی ملکیت ہیں توپھر یہ جائز ہے کہ وہ اسے معلوم قیمت پرادھار یا پھر قسطوں میں آپ کو بیچ دے اگرچہ اس کی قیمت نقد سے زيادہ ہی کیوں نہ ہو اہل علم کے اقوال میں راجح قول یہی ہے ۔
لیکن اگر بنک ایسا کرے کہ آپ کوگھر کی قیمت بطور قرض ادا کرے اورآپ اس کی ادائيگي زیادہ مبلغ کے ساتھ کریں تویہ عمل واضح طور پر سودی ہے جس کے حرام ہونے میں کوئي بھی شک نہيں رہتا ۔
بہت سے ممالک میں جائداد کی خریداری میں سودی عمل سرکشی اختیار کرچکا ہے وہ اس طرح کہ خریدار کے سامنے اورکوئي حلال حل ہوتا ہی نہیں ، لیکن ہم یہ کہيں گے کہ مسلمان شخص کوصبروتحمل سے کام لیتے ہوئے حلال حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔
اورپھراللہ تعالی کا توفرمان ہے :
اورجوکوئي بھی اللہ تعالی کا تقوی وپرہيزگاری اختیار کرے گا اللہ تعالی اس کے لیے نکلنے کا راہ بنا دے گا اوراسے رزق بھی وہاں سے عطا کرے گا جہاں سے اس کےوہم وگمان بھی نہيں ہوتا ، اورجوکوئي بھی اللہ تعالی پر توکل اوربھروسہ کرے گا اللہ تعالی اسے کافی ہے ، اللہ تعالی اپنا کام پورا کرکے ہی رہے گا ، اللہ تعالی نے ہر چيز کا اندازہ مقرر کررکھا ہے الطلاق ( 2 – 3 ) ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد