عمرے کا احرام باندھنے کے بعد دونوں رانوں کے درمیان جلن اور سوزش سے بچنے کے لیے کریم لگانے کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ یہ کریم بھی دیگر کریموں جیسی ہی ہوتی ہے اس میں خوشبو بھی پائی جاتی ہے، تاہم یہ خوشبو عطر یا پرفیوم جیسی نہیں ہوتی۔
احرام کے دوران رانوں کے درمیان سوزش سے بچنے کے لیے کریم لگانے کا حکم
سوال: 212827
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
پہلے سوال نمبر: (20019 ) کے جواب میں تفصیل گزر چکی ہے کہ احرام کی حالت میں خوشبو لگانا منع ہے، یا کوئی ایسی چیز لگانا منع ہے جس میں خوشبو ہو، اگر کریم لگانے کا مقصود خوشبو لگانا نہ ہو تو پھر اسے بھی استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جیسے کہ دائمی فتاوی کمیٹی -دوسرا ایڈیشن- (10/157):
"حج اور عمرے کے دوران طواف اور سعی کرتے ہوئے دونوں رانوں کے درمیان سوزش اور جلن سے بچنے کے لیے کریمیں بہت زیادہ استعمال کی جاتی ہیں، اگرچہ خوشبو احرام کی حالت میں ممنوعہ چیزوں میں شامل ہے، تو (Daktacort) نامی کریم لگانے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟ اس سوال کے ساتھ اس کریم کا نمونہ بھی ہمراہ ہے۔
تو کمیٹی نے جواب دیا: (Daktacort) نامی کریم جس کا نمونہ بھی سوال کے ساتھ بھیجا گیا ہے، یا اسی طرح کی کوئی بھی کریم ہو ، انہیں انسان حج یا عمرے کے احرام کے دوران استعمال کر سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نہ ہی اس میں کوئی غیر شرعی چیز ہے؛ کیونکہ یہ علاج ہے، خوشبو کے لیے استعمال نہیں ہوتی، اس لیے اس کا حکم خوشبو والا نہیں ہو گا، اللہ تعالی عمل کی توفیق دے" ختم شد
اس بنا پر، احرام کی حالت میں ان جگہوں پر سوزش اور جلن سے بچنے کے لیے کریم لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ اس کا مقصد علاج ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات