ميرے پاس صدقہ و خيرات كا مال ہے، جو كہ ايك خاص علاقے كے ليے متعين تھا، ہم نے يہ مال محتاجوں كے ليے بچا كر ركھا تھا، اور ميرے بھائى كے پاس كوئى كام نہيں ہے، اور ظاہر طور پر تو وہ اسلامى تعليمات پر عمل پيرا ہے كسى ملازمت كے حصول سے عاجز ہوا، اور بالآخر ايك شخص ملا جو اسے ملازمت تلاش كر كے دينے كے عوض ميں تيس ہزار ريال لينے پر متفق ہوا، اور ميں نے يہ رقم اپنى خاص جيب سے ادا كردى كہ ملازمت حاصل كرنے كے بعد وہ مجھے تنخواہ ميں سے واپس كردے گا، ان شاء اللہ، ليكن اس ايجنٹ نے معلومات حاصل كيں اور ملازمت حاصل نہ كر سكا، اور رقم بھى واپس نہ كى ميرا سوال يہ ہے كہ:
كيا ميں اپنے بھائى كو ان صدقات ميں سے رقم دے سكتا ہوں تا كہ وہ ميرا قرض واپس كردے، يہ علم ميں رہے كہ اس كى تنخواہ صرف چھ سو ريال ماہانہ ہے، اور ميں اپنى ضروريات پورى كرنے كے ليے قرض نہيں لے سكتا.؟
اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
0 / 0
4,69620/06/2011
صدقہ و خيرات كا ذمہ دار ہے، اور بھائى اس كا مقروض ہے، تو كيا وہ صدقہ و خيرات سے اپنے بھائى كو دے سكتا ہے
سوال: 21386
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو آپ كا بھائى فقير اور محتاج اور زكاۃ كا مستحق ہے، تو پھر آپ اسے اپنے پاس موجود صدقات و خيرات كا مال دے سكتے ہيں ( اگر وہ اسى علاقے سے تعلق ركھتا ہو جس كى تحديد صدقہ و خيرات كرنے والوں نے كى ہے ) اور آپ اس كے سامنے يہ شرط نہ ركھيں كہ وہ آپ كى رقم واپس كرے، اور نہ ہى اسے دى ہوئى رقم كے بدلے آپ اس ركھ سكتے ہيں، ليكن اگر آپ اسے وہ صدقات و خيرات كى رقم دے ديں اور وہ خود ہى وہ رقم آپ كو ادا كردے تو پھر لينے ميں كوئى حرج نہيں.
ماخذ:
الشيخ سعد الحميد