ایک مسلمان بہن فوت ہوگئي اوراس کا ایک بچہ بھی تھا لیکن اس بچے کا کوئي بھی رشتہ دار مسلمان نہيں اوروالد کوبچے پرکوئي حق حاصل نہیں اس لیے کہ بچہ بغیر شادی کے پیدا ہوا تھا آخر میں بچے کی والدہ نے اسلام بھی قبول کرلیا اب سوال یہ ہے کہ :
کیا کسی مسلمان عورت کےلیے جائز ہے کہ وہ خاوند سے اجازت لے کر اپنے بچوں کے ساتھ اس بچے کی بھی اپنے بچے ہی کی طرح تربیت اورپرورش کرے ؟
اپنی اولاد کے ساتھ غیر شرعی ( یعنی ولد زنا )بچے کی بھی پرورش کرنا
سوال: 21409
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
یہ غیرشرعی یعنی ولد زنا اوراس طرح کے دوسرے بچے بھی پھینکے ہوئے نومولود لاوارث بچے یعنی لقیط کے حکم میں آتے ہیں ، اب جبکہ اس کی والدہ فوت ہوچکی ہے تواس بچے کے ساتھ احسان اوربھلائي یہی ہے کہ اس کی پرورش اور دیکھ بھال کی جائے ۔
لھذا اگر اس مسملمان بہن نے یہ بچہ اپنے بچوں کےساتھ ملایا اوراس کی تعلیم وتربیت اورپرورش ودیکھ بھال کی تو یہ احسان اوراعمال صالحہ میں شامل ہوگا ، لیکن یہ اس کی اورنہ ہی اس کے خاوند کی اولاد میں شامل نہيں ہوگا بلکہ وہ اجنبی ہے ۔
لیکن اگر وہ اسے دودھ پینے کی عمر میں ہی پانچ رضعات دودھ پلائے تووہ ان دونوں خاوند بیوی کا رضاعی بیٹا بنےگا ، اوران دونوں کی اولاد اس کے رضاعی بہن بھائي ہونگے ، لیکن ان کے مابین وراثت نہيں ہوگی اس لیے کہ ان کے ساتھ اس کا تعلق تربیت اوراحسان کا ہے یا پھر رضاعت کا اوریہ سب کچھ وراثت کے حقدارنہيں بناتے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ عبدالرحمن البراک