میں نے اپنے ایک شیعہ دوست سے یہ سنا ہے کہ ان کےہاں ایک ایسی سورت ہے جوہمارے مصحف میں نہیں پائ جاتی ، کیا اس کی یہ بات صحیح ہے ؟ اور اس سورت کو سورۃ الولایۃ کا نام دیا جاتا ہے ۔
روافض ( شیعۃ ) کے ہاں قرآنی تحریف
سوال: 21500
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سورۃ الولایۃ کے وجود کا بعض شیعۃ علماء اور انکے امام اقرار کرتے ہیں اورکچھ انکارلیکن انکارکرنے والوں کایہ انکار بطور تقیہ ہے ، اس سورت کے وجود کی صراحت کرنے والوں میں میرزا حسین محمد تقی نوری الطبرسی شامل ہے ( جو کہ 1320 ھ میں فوت ہوا ) ۔
اس نے ایک ایسی کتا ب تالیف کی ہے جس میں اس نے ذکر کیا ہے کہ قرآن کریم میں تحریف کی جا چکی ہے اور صحابہ کرام نے اس میں سے بعض اشیا ء چھپا لیں جن میں سورۃ الولاویۃ بھی شامل ہے ، رافضیوں نے اس کی موت کے بعد عزت واحترام کے ساتھ اسے نجف میں دفن کیا ۔
طبرسی کی یہ کتاب ایران میں ( 1298 ھ ) طبع ہوئ تو اس وقت اس کے متعلق ہنگامہ بپا ہوا اس لۓ کہ رافضی یہ چاہتے تھے کہ قرآن کریم کی صحت کے متعلق یہ شکوک وشبہات صرف ان کے خاص لوگوں اور ان کی معتبر کتب تک ہی محدود رہیں ، اور یہ سب کچھ ایک ہی کتاب میں جمع نہ کیا جاۓ ، طبرسی اپنی کتاب کے شروع میں کچھ اس طرح رقم طراز ہے :
یہ ایک شریف سفر اور لطف والی کتاب ہے جس کا نام " فصل الخطاب فی
اثبات تحریف کتاب رب الارباب " ( رب الارباب کی کتاب میں تحریف کے اثبات کا فیصلہ کرنے والا خطاب ) رکھا گيا ہے ۔
اس نے اس میں ان آیات اورسورتوں کا ذکر کیا ہے جس کے بارہ میں اس کا گمان ہے کہ صحابہ کرام نے انہیں حذف کردیا اور انہیں چھپا دیا تھا اور سورۃ الولایۃ بھی انہیں میں سے ایک ہے ، اور جس طرح کہ کتاب میں ہے ان کے ہاں یہ سورۃ کچھ اس طرح ہے :
یاایھا الذین آمنوا آمنوا بالنبی والولی الذین بعثناھما یھدیانکم الی صراط المستقیم نبی و ولی بعضھما من بعض وانا العلیم الخبیر ۔۔۔
( اے ایمان والو اس نبی اور ولی پر ایمان لاؤ جنہیں ہم نے مبعوث کیا ہے وہ تمہیں صراط مستقیم کی راہنمائ کرتے ہیں وہ نبی اور ولی ایک دوسرے میں سے ہیں اور میں جاننے والا اور خبردارہوں ) ۔
اور اسی طرح ان کے ہاں ایک اور بھی سورۃ ہے جسے وہ "النورین " کا نام دیتے ہیں وہ کچھ اس طرح ہے :
" یاایھا الذین آمنوا آمنوا بالنورین انزلناھما یتلوان علیکم آیاتی ویحذرانکم عذاب یوم عظیم بعضھما من بعض واناالسمیع العلیم ان الذین یوفون بعھداللہ ورسولہ فی آیات لھم جنات النعیم ، والذین کفروا من بعد ماآمنوا بنقضھم میثاقھم وماعاھدھم الرسول علیہ یقذفون فی الجحیم ، ظلموا انفسھم وعصوا وصیۃ الرسول اولئک یسقون من جحیم ۔۔ "
( اے ایمان والو ! ان دونوروں پر ایمان لاؤ جنہیں ہم نے نازل فرمایا ہے وہ تم پر میری آیات تلاوت کرتے اور تمہیں بڑے دن کے عذاب سے ڈارتے ہیں وہ دونوں ایک دوسرے میں سے ہیں اورمیں سننے والا جاننے والا ہوں ، بیشک جو لوگ اللہ تعالی اور اس کے رسول کی آیات میں کۓ گے عھد کو پورا کرتے ہیں ان کے لۓ نعمتوں والی جنتیں ہیں ، اور جو لوگ ایمان لانے کے بعد اپنے عھدوپیمان کو توڑ کر اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ان عھد لیا اسے توڑ کر کفر کا ارتکاب کرتے ہیں وہ جھنم میں ڈالے جائیں گے ، انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کی نافرمانی کی یہی ہیں جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جاۓ گا ) ۔
استاد محد علی سعودی جنہیں وزارت عدل مصرمیں ایک اچھا خاصہ تجربہ رہا ہے نے اس ایرانی مصحف کا مستشرق "برائن " کے پاس مشاھدہ کیا تو اس کی ٹیلی گراف تصویر حاصل کی ، اور اس کی عربی سطور پرایرانی زبان فارسی میں ترجمہ کیا گيا ہے ۔
اور جیسا کہ طبرسی نے اپنی کتا ب " فصل الخطاب فی اثبات تحریف کتاب رب الارباب " میں اس بات کو ثابت کیا ہے اسی طرح ان کی کتاب جو کہ محسن فانی کشمیری کی تالیف کردہ( فارسی زبان میں )" دبستان مذاھب" اور ایران میں کئ بارطبع ہو چکی ہے میں بھی اللہ تعالی پرجھوٹ کا یہ پلندہ موجود ہے اور اسے ایک مستشرق جس کا نام " نولڈکۃ " نے اپنی کتاب " تاریخ مصاحف " ( 2/12 ) میں اس سورۃ کو محسن فانی کشمیری سے نقل کیااور فرانسی ایشائ ہفت روزہ ( 1842 میلادی ) ص ( 431 – 439 ) نے بھی نشر کیا ہے ۔
اور اسی طرح مرزا حبیب اللہ ھاشمی الخوئ نے اپنی کتاب " منھاج البراعۃ فی شرح منھاج البلاغۃ " ( 2/ 217 ) میں اور محمد باقر المجلسی نے اپنی کتاب " تذکرۃ الائمۃ " ( ص 19 – 20 ) فارسی زبان میں بھی نقل کیا ہے جو کہ ایران میں منشورات مولانا کی شائع کردہ ہے ۔
دیکھیں محب الدین الخطیب کی کتاب " الخطوط العریضۃ للاسس التی قام علیھا دین الشیعۃ " ۔
ان کا یہ سارے کا سارا گمان اللہ تعالی کے مندرجہ ذیل قول کی تکذیب ہے :
اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
بیشک ہم نے ہی قرآن کو نازل فرمایا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں الحجر ( 9 )
اور اسی لۓ امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ جو بھی قرآن کریم میں تحریف وتبدیل کا گمان رکھے وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔
شیخ الاسلام ابن تیمۃ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
اور اسی طرح جو بھی ان میں سے یہ گمان رکھے کہ قرآن کریم میں کوئ نقص یا پھر اس کی کوئ آیت چھپائ گئ ہے یا یہ گمان رکھے کہ اس کی کچھ باطن تاویلیں ہیں جو کہ مشروع اعمال کو ساقط کردیتی ہیں وغیرہ ، تو یہ سب قرامطی اور باطنی ہیں اور اسی طرح تناسخی بھی ہیں جن کے کفر میں کسی قسم کا کوئ بھی اختلاف نہیں ۔ الصارم المسلول ( 3 / 1108 -1110 ) ۔
اور ابن حزم رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے :
یہ کہنا کہ دوتختیوں کے درمیان ( یعنی قرآن ) میں تغیر تبدل ہے ، صریح کفر اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب ہے ۔
الفصل فی الاھواء والملل والنحل ( 4 /139 ) ۔
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب