اگر ميت پر بہت زيادہ ميل جمى ہوئى ہو تو صابن اور شيمپو سے غسل شروع كرنے كا حكم كيا ہے ؟
صابن اور شيمپو كے ساتھ ميت كو غسل دينا
سوال: 21588
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ميرے نزديك تو يہى ہے كہ آپ ام عطيۃ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث پر عمل كرتے ہوئے پانى اور بيرى كے پتوں كے ساتھ ہى ميت كو سارے غسل ديں، اور ميت كى دائيں اور وضوء كےاعضاء سے ابتدا كريں، اور جمى ہوئى ميل كچيل كو صاف كرنے كا اہتمام اور خيال ركھيں، اور سب غسلوں ميں اسى كا اہتمام كريں حتى كہ ميت ميل سے صاف ہو جائے، چاہے اسے سات مرتبہ سے زيادہ بھى غسل دينا پڑے، جيسا كہ مذكورہ حديث ميں ہے.
اور صابن يا شيمپو وغيرہ كى كوئى ضرورت نہيں، ليكن اگر بيرى كے ساتھ ميل نہيں اترتى تو پھر صابن اور شيمپو وغيرہ جو ميل كو ختم كرتے ہيں پہلے غسل سے ابتدا كرتے ہوئے استعمال كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور مذكورہ حديث كى بنا پر آخرى غسل ميں مشك كفور شامل كر لى جائے، ميرے علم كے مطابق تو صحيح حديث سے سنت طريقہ يہى ہے، جن ميں ام عطيۃ رضى اللہ تعالى عنہا اور دوسرى احاديث ہيں .
ماخذ:
ديكھيں: كتاب مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ لسماحۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 13 / 111 )