0 / 0

ڈرائيوروں كو نماز باجماعت سے روكنا جائز نہيں

سوال: 21609

آپ كى نظر ميں ايسے لوگوں كے متعلق شرعى حكم كيا ہے جو اپنے ڈرائيوروں كو مسجد ميں نماز ادا كرنے سے منع كرتے ہيں، اور انہيں گھروں ميں ہى نماز ادا كرنے كا حكم ديتے ہيں، اور گھروں سے نكلنے كى اجازت نہيں ديتے، ليكن گھر والے گھر سے نكليں تو ڈرائيور بھى نكل سكتے ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ايسے لوگ جن كے پاس ملازمين كام كرتے ہيں انہيں چاہيے كہ وہ ملازمين كے ليے نماز باجماعت كى ادائيگى ممكن بنائيں، كيونكہ اس ميں اجر عظيم اور خير كثير ہے، اور اس ليے بھى كہ يہ نيكى اور تقوى ميں تعاون ميں شامل ہوتا ہے.

اللہ عزوجل كا فرمان ہے:

اور تم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كے ساتھ تعاون كيا كرو، اور برائى اور گناہ ميں ايك دوسرے كے ساتھ تعاون مت كرو، اور الہ تعالى كا تقى اختيار كرو، يقينا اللہ تعالى سخت سزا دينے والا ہے المآئدۃ ( 2 ).

ان كے ليے ملازمين كو نماز باجماعت كى ادائيگى سے منع كرنا حلال نہيں، كيونكہ نماز باجماعت شرعا واجب ہے، اور مسلمانوں كے ہاں واجب شرعى ڈيوٹى كے وقت سے استثناء ہے، كيونكہ اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت وفرمانبردارى بشر كى اطاعت پر مقدم ہے.

ليكن اگر ملازم كو نماز باجماعت سے منع كر ديا گيا، اور اس كے ليے اس كام كو چھوڑنے كى گنجائش نہيں، تو اس حالت ميں وہ شرعا معذور ہے، كيونكہ اسے اس كے اختيار كے بغير منع كيا گيا ہے، اور اگر وہ ملازمت چھوڑتا ہے تو اس سے اس كا نقصان ہو گا.

ماخذ

نور على الدرب دوسرى قسط للشيخ ابن عثيمين

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android