میرے سسر نے 1948میلادی سے بھی قبل کچھ مال بطورقرضہ لیا ، اورسسر کے پاس قرضہ ادا کرنے کے لیے مال نہ تھا اوراسی حالت میں قرض دینے والا شخص فوت ہوگيا اورفلسطین کا حادثہ پیش آیا توہمیں وہاں سے نکال دیا گیا ، سسرکی مادی حالت اسی طرح رہی اورمال کی کمی آڑے آتی رہی حتی کہ سسر بھی فوت ہوگئے ، میری اورمیرے خاوند کی مالی حالت بھی کوئي اچھی نہیں تھی ۔
لیکن اب ہم اس قرضہ کی ادائيگي کرنا چاہتے ہيں آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ 1967میلادی سے ہم سعودیہ میں ہی مقیم ہیں اورہمیں قرض دینے والے کے ورثاء کے بارہ میں کوئي علم نہیں ، میرا ایک دیوربے کار ہے اوراس کاگھرانہ بھی اوربچے چھوٹے ہیں اورخود اس کی نظر بھی بہت زيادہ کمزور ہے ، وہ کام نہیں کرسکتا توکیا اس فوت شدہ شخص کا مال خاوند کے بھائي کوقرضہ ادا کرنے کی نیت سے دے دیں جوکہ اس کی جانب سے صدقہ ہو ۔۔ اس کے بارہ میں مجھے معلومات فراہم کریں اللہ تعالی آپ کوجزائے خیر عطا فرمائے ؟
0 / 0
5,51116/02/2005
قرضہ لیا اورقرض دینے والا فوت ہوچکا ہے اب علم نہيں کہ واپس کیسے کیا جائے
سوال: 21626
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہرطریقہ سے اس شخص کے ورثاء کوتلاش کرنا ضروری اورواجب ہے اس کی کوشش کریں اوراس میں بالکل سستی وکاہلی سے کام نہ لیں انہيں تلاش کرکے وہ رقم ان کےسپرد کریں ، لیکن اگر وہ نہ مل سکیں تواس نیت سے وہ مال نیکی وبھلائي کے کسی بھی کام میں صدقہ کردیا جائے کہ اس کا اجروثواب اسے ملے ، صدقہ کرنے میں مسلمانوں کی حاجات وضرورت کا خیال رکھا جائے ۔
اورہماری نصیحت ہے کہ وہ اپنے بھائي کونہ دے کیونکہ ہوسکتا ہے اس میں آپس میں محبت ہواوراس میں اسے تہمت کا سامنا نہ کرنا پڑے اورلوگ اس کی وجہ سےاس کی عیب گيری نہ کرتے پھریں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد