کیا عورت کےلیے حجراسود کا بوسہ لیتے ہوئے اپنا چہرہ ننگا کرنا جائزہے حالانکہ اس کے قریب مرد بھی ہوتے ہیں ؟
عورت کا حجراسود کا بوسہ لینا
سوال: 21644
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
طواف کی سنتوں میں حجراسود کا بوسہ لینا بھی ایک سنت مؤکدہ ہے لیکن شرط یہ ہے کہ بوسہ لینے میں آسانی ہواوررسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کرتے ہوئےآپ کے فعل سے کسی دوسرے کوکوئي تکلیف نہ پہنچے اوربغیر دھکم پیل کیے بوسہ لیا جائے ، لیکن اگربغیر کسی کوتکلیف دیے اوردھکم پیل کیے بوسہ لینا آسان نہ ہو تواسے ترک کرکےہاتھ کے ساتھ اشارہ کرنے پرہی اکتفاء کرلینا چاہیے ۔
اورخاص کرعورت کےلیے توایسا کرنا اوربھی مشکل ہے کیونکہ عورت کومکمل سترہے اسے باپردہ رہنا چاہیے ، اوراس لیے بھی کہ مردوں کے حق میں بھی دھکم پیل کرنی مشروع نہيں توپھرعورتوں کے حق میں تویہ زيادہ اولی اوربہتر ہے کہ وہ ایسا نہ کریں ۔
اوراسی طرح عورت کےلیے یہ بھی جائزنہيں کہ اگراس کے لیے بغیر دھکم پیل کیے بوسہ لینا آسان بھی ہوتوغیرمحرم لوگوں کی موجودگی میں اس جگہ وہ اپنا چہرہ ننگا کرے ۔ .
ماخذ:
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 229 ) ۔