اللہ تعالی کے اس فرمان الذین ینقضون عھداللہ میں کون سا عھد مراد ہے ؟
{ الذین ینقضون عھداللہ } میں عھدکون سا ہے؟
سوال: 21654
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابوبکربن العربی کا قول ہے :
عھد کی دو قسمیں ہیں : ان میں سے ایک میں تو کفارہ ہے ، اور دوسرے میں کفارہ نہیں ۔
وہ عھد جس میں کفارہ ہے اس سے وہ قسم مراد ہے جوکسی کام کے کرنے کا کسی کام سے رکنے پر اٹھائ جاۓ ۔
اوردوسرا عھد وہ معاھدہ ہے جو شرعی طورپرجائزہواور دوفریق اس پرمتفق ہوجائيں ، یاتووہ خصوصی طورپران دونوں اوریاپھر عمومی لحاظ سے مخلوق پرحکم میں لازمی ہو ۔
تو یہ معاھدہ توڑنا جائزنہيں اور نہ ہی ختم کیا جاسکتا ہے ، اور نہ ہی اس میں کفارہ ہے ، اس کوتوڑنے والا غدار قرار دیا جاۓ گا اور غداروں کے زمرہ میں اٹھایا اور اس کی غداری کے حساب سے اس کے لیے غداری کا جھنڈالگایا اور یہ کہا جاۓ گا کہ یہ فلاں کی غداری ہے ۔
اور مالک رحمہ اللہ کا قول ہے کہ العھد سے مراد یمین یعنی قسم ہے ، جس کا عقدکی بناپر توڑنا جائزنہیں ، اور اللہ تعالی کے اس فرمان میں بھی یہی مراد ہے :
اورتم قسموں کوان کے پختہ کرنے کے بعد نہ توڑو حالانکہ تم نے اپنےآپ پر اللہ تعالی کو کفیل بنایا ہے
اور یہ ایسی چيز ہے جس میں کسی قسم کا کوئ اختلاف نہیں ۔ .
ماخذ:
احکام القرآن ( 1 / 27 - 28 )