جب کوئ شخص صحرا میں سفر کررہا ہو اوراس کے پاس پانی ہے لیکن اسے آئندہ پیاس کا خدشہ ہے ، اورراستے میں اس وقت کوئ پیاسا ہوتوکیا اسے اپنا پانی دینا واجب ہے کہ نہیں ؟
اسے صحراء میں اپنی پیاس کا خدشہ ہے توکیا وہ پانی کسی اور پیاسے کودے سکتا ہے
سوال: 21656
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
مندرجہ بالا سوال ابن حجر الھیتمی رحمہ اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا توان کا جواب تھا :
” المجموع ” میں ہے کہ ان دونوں میں مقدم کرنے کی دووجوہ ہیں اورمیں نے ان میں کسی ایک کوبھی راجح قرار دیتے ہوۓ نہیں دیکھا ، جس کی ترجیح معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ :
جب پیاس کی شدت سے ہلاک ہونے کا خدشہ ہے توپھر دوسرے شخص کوپانی پیش کردیا جاۓ اس لیے کہ اس کا ہلاک ہونا تو ثابت ہوچکا ہے لیکن پانی کے مالک کوہوسکتا ہے آگے کہیں پانی مل جاۓ ۔
اوراگروہ کسی ایسے صحراءمیں ہو جہاں پانی ملنے کی امید ہی نہیں اوراس کا ظن غالب ہے کہ اگر اس اپنے پاس جوپانی ہے وہ صرف کردیا تو وہ ہلاک ہوجاۓ گا تو اس میں کچھ سوچنے کی مجال ہے ، اورایسی حالت میں اس پانی کے صرف میں عدم وجوب زیادہ اقرب ہے ۔
اوراسی طرح اگرکوئ پیاسا فی الحال پیاس کی بنا پر کسی عضویا پھر بیماری کے پیدا ہونے کا خدشہ محسوس کرے اورپانی کا مالک آئندہ اپنی جان کا خدشہ محسوس کرے تواس حالت میں بھی اقرب یہی ہے کہ اس پانی کا صرف کرنا واجب نہیں ۔ .
ماخذ:
دیکھیں " الفتاوی الفقھیۃ الکبری ( 1 / 69 ) ۔