کیا آدمی کو عمارت کی تعمیر پرخرچہ کرنے سے ثواب ملتا ہے ؟
مسلمان کا عمارت کی تعمیر پرخرچہ کرنا باعث اجر ہے
سوال: 21658
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( ہوشیار رہو ہرعمارت اس کےمالک پر وبال ہے مگر جس کے بغیر گزارا نہیں ہوسکتا ( وہ وبال نہیں ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 5237 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 4161 ) ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی عنہ نے اس حدیث کو السلسۃ الصحیحۃ ( 2830 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔
اورخباب بن ارت رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا :
( آدمی کواس کے ہر قسم کے خرچہ کرنے پر اجر دیا جاتا ہے لیکن مٹی پر خرچہ کیا ہوا باعث اجر نہیں ، یا یہ فرمایا : عمارت کی تعمیر کرنے میں ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2483 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 4163 ) ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ ( 2831 )میں اس حدیث کوصحیح قرار دیا ہے ۔
شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
آپ کے علم میں ہونا چاہیۓ کہ اس اوراس سے پہلےوالی حدیث میں مسلمان کوعمارتیں تعمیر کرنے کا اھتمام اوراسی کا خیال رکھنے سے باز رہنے کا کہا گيا ہے( واللہ اعلم ) کہ وہ اپنی ضرورت سے زیادہ اس کی پختہ تعمیر نہ کرے ۔
اوراس میں کوئ شک نہیں کہ خاندان کے چھوٹے اوربڑے ہونے کے اعتبار سے ضرورت میں بھی اختلاف اورفرق ہوتا ہے ، اورکچھ توبہت ہی زيادہ مہمان نواز ہوتے ہیں اوران کے پاس بہت زيادہ مہمان آتے رہتے ہیں اورکچھ کی حالت ایسی نہیں ہوتی ۔
تواس حیثیت سے یہ معنی مکمل طور پر اس صحیح حدیث کے ساتھ ملتا اورتعلق رکھتا ہے جس میں یہ فرمایا گیا ہے :
( ایک بستر توآدمی اور ایک بستر اس کی بیوی کےلیے اورایک بستر مہمان کے لیے اورچوتھا بستر شیطان کے لیےہوتا ہے ) ۔ صحیح مسلم ( 6 / 146 ) وغیرہ ، اورصحیح ابوداود میں بھی اس کی تخریج کی گئي ہے ۔
اوراسی لیے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کوترجمۃ الباب ميں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے :
یہ سب کچھ غیر ضروری پرمحمول کیا جاۓ گا لیکن جس کے بغیرگزارہ ہی نہیں اوررہائش اورسردی اورگرمی سے بچنے کے لیے ہووہ اس سے خارج ہے ۔
پھرحافظ بن حجر رحمہ اللہ تعالی نے بعض لوگوں کا یہ قول بھی نقل کیا ہے کہ ساری عمارت تعمیر کرنا ہی گناہ ، یہ قول ذکر کرنے کے بعد اس کا تعاقب کرتے ہوۓ کہا ہے :
معاملہ اس طرح نہیں بلکہ اس میں تفصیل ہے ، اورہروہ جوضروریات سے زيادہ ہو اس سے گناہ اورمعصیت لازم نہیں آتی ۔۔۔
اس لیے کہ کچھ عمارتوں کی تعمیر ایسی ہے جس پر اجر وثواب ہوتا ہے ، مثلا ایسی عمارت جس کی تمعیر سے بنانے والے کے علاوہ دوسروں کونفع ہو تواس عمارت کی تعمیر سے بنانے والے کو اجر وثواب حاصل ہوگا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کو زیادہ علم ہے ۔ دیکھیں السلسۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 2831 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد