مسجد كى تعمير رك چكى ہو اور وہ گرنے كے قريب ہو تو اس پر زكاۃ كا مال صرف كرنے كا حكم كيا ہے ؟
مساجد كى تعمير كے ليے زكاۃ صرف كرنے كا حكم
سوال: 21805
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
علماء كرام كے ہاں معروف ہے، اور جمہور اور اكثر علماء كرام كى رائے بھى يہى ہے، اور يہ پہلے سلف علماء كرام كے اجماع كى طرح ہى ہے كہ مساجد كى تعمير اور كتابوں وغيرہ كى خريدارى ميں زكاۃ صرف نہيں كى جائے گى، بلكہ زكاۃ ان آٹھ مصارف ميں صرف ہو گى جو سورۃ التوبہ كى آيت ميں مذكور ہيں اور وہ يہ ہے:
فقراء و مساكين، زكاۃ اكٹھى كرنے والے عامل، تاليف قلب كے ليے، غلام آزاد كرانے كے ليے، مقروضوں كا قرض ادا كرنے كے ليے، اللہ تعالى كے راستے ميں، اور مسافروں كے ليے.
اور فى سبيل اللہ يعنى اللہ تعالى كے راستے ميں يہ جھاد كے ساتھ خاص ہے، اہل علم كے ہاں يہى معروف ہے، اور مساجد يا مدارس كى تعمير پر زكاۃ صرف كرنا اس ميں شامل نہيں، اور نہ ہى راستوں كى تعمير شامل ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ماخذ:
مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ ( 14 / 294 )