مسلمان فقہاء كرام كا فكرى ملكيت كے بارہ ميں كيا نظريہ ہے؟ مثلا تجارتى نام، اور ٹريڈ مارك، اور نشرو اشاعت اور تاليف و ايجاد كے حقوق ؟
فكرى ملكيت كے حقوق
سوال: 21899
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
تجارتي نام، تجارتي پتہ، ٹريڈ مارك، تاليف اورايجاد يا ابتكار يہ سب ايسےحقوق ہيں جوانہيں اختيار كرنےوالوں كےليےخاص ہےاور دور حاضر ميں اسے مالي قيمت حاصل ہے اور لوگوں ميں اس كي ماليت بنانا معروف ہے، اور انہيں شرعا بھي حقوق شمار كيا جائےگا، لھذا اس پر زيادتي كرنا جائز نہيں.
دوم:
مالى عوض ميں تجارتى نام، يا تجارتى پتہ، يا ٹريڈ مارك، ميں تصرف اورتبديلى يا اس ميں سے كچھ نقل كرنا جائز ہے ليكن شرط يہ ہے كہ جب اس ميں دھوكہ و فراڈ اور ہيرا پھيرى كا نہ ہو اس ليے كہ يہ ايك مالى حق بن چكا ہے.
سوم:
تاليف اور ايجاد اور ابتكار كے حقوق شرعى طور پر محفوظ اور ان كا خيال ركھا گيا ہے، ان كا حق ركھنے والوں كو اس ميں تصرف كا حق حاصل ہے اور اس ميں كسى دوسرے كےليے زيادتى كرنے كا حق نہيں.
ماخذ:
اسلامى فقہ اكيڈمى كے پانچويں اجلاس منعقدہ 1409 ھـ كا فيصلہ