كيا پورى نماز ادا كرنے والے امام كے پيچھے مسافر كے ليے نماز قصر كرنا جائز ہے، يعنى وہ امام كى دو ركعتوں كے بعد سلام پھير كر چلا جائے ؟
اگر مسافر پورى نماز ادا كرنے والے امام كے پيچھے نماز ادا كرے تو نماز پورى ادا كرنا واجب ہے
سوال: 21996
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مسافر جب مقيم كى اقتدا ميں نماز ادا كرے تو اس پر امام كى پيروى لازم ہے، چاہے وہ سارى نماز پائے يا ايك ركعت يا كم.
اثرم رحمہ اللہ كہتے ہيں: ميں نے ابو عبد اللہ يعنى امام احمد رحمہ اللہ سے مسافر كے متعلق دريافت كيا جو مقيم حضرات كى تشھد ميں جا كر شامل ہو ؟
تو ان كا كہنا تھا: وہ چار ركعت ادا كرے گا، ابن عمر اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہم اور تابعين كى ايك جماعت سے بھى يہى مروى ہے، اور امام شافعى اور ابو حنيفہ رحمہما اللہ كا بھى يہى كہنا ہے.
اس كى دليل يہ ہے:
1 – نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" يقينا امام اقتدا اور پيروى كرنے كے ليے بنايا گيا ہے، لہذا اس كى مخالفت نہ كرو"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 722 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 414 ).
اور امام كو چھوڑ دينا اس كى مخالفت ہى ہے.
2 – امام احمد نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ ان سے كہا گيا: مسافر كو كيا ہے كہ انفرادى حالت ميں تو وہ دو ركعت ادا كرتا ہے، اور جب مقيم كى اقتدا ميں نماز ادا كرے تو چار ركعت ادا كرتا ہے ؟
ان كا جواب تھا:
يہ سنت ہے.
قولہ: يہ سنت ہے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت كى طرف اشارہ ہے.
علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے ارواء الغليل حديث نمبر ( 571 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
3 – اور اس ليے بھى كہ ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كا فعل بھى يہى ہے نافع رحمہ اللہ تعالى بيان كرتے ہيں كہ ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما جب امام كے ساتھ نماز ادا كرتے تو چار ركعت ادا كرتے، اور جب اكيلے نماز ادا كرتے تو دو ركعت ادا كرتے.
اسے مسلم نے روايت كيا ہے، انتہى.
ماخوذ از: المغنى ابن قدامہ ( 3 / 143 ) مختصر
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" مسافر پر واجب ہے كہ جب وہ مقيم امام كے پيچھے نماز ادا كرے تو نماز پورى ادا كرے كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:
" يقينا امام اس ليے بنايا گيا ہے كہ اس كى اتباع اور پيروى كى جائے "
اور اس ليے بھى كہ صحابہ كرام رضى اللہ عنہم دوران حج امير المومنين عثمان بن عفان رضى اللہ تعالى عنہ كے پيچھے منى ميں نماز ادا كرتے وہ چار ركعت پڑھاتے تو صحابہ بھى ان كے پيچھے چار ركعت ادا كرتے.
اور اسى طرح وہ امام كے ساتھ آخرى دو ركعت ميں آكر ملے تو امام كى سلام كے بعد اسے باقى دو ركعت مكمل كرنى چاہيں تا كہ چار ركعت پورى ہوں كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:
" تم جو نماز پاؤ وہ ادا كرلو اور جو رہ جائے اسے پورا كرو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 635 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 603 ).
اور اس ليے بھى كہ اس حالت ميں مقتدى كى نماز امام كے ساتھ مرتبط ہے اس ليے اس كے ليے اس كى متابعت كرنى لازم ہے، حتى كہ اس كى فوت شدہ ميں بھى.
ليكن جس نے مندرجہ بالا عمل كيا كہ مقيم امام كے پيچھے دو ركعت ادا كر كے سلام پھر ديا اس پر ادا كردہ چار ركعتى نماز كا اعادہ لازم ہے، اس ميں متابعت كى شرط نہيں، اسے چاہيے كہ وہ ان نمازوں كى تعداد معلوم كرنے كى كوشش كرے جو اس طرح ادا كى تھيں اور پھر انہيں لوٹائے " اھـ
ديكھيں: لقاء الباب مفتوح صفحہ نمبر ( 40 – 41 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب