داؤن لود کریں
0 / 0

منع حمل کے لیے ٹیوب کا استعمال

سوال: 22027

کیا منع حمل کے لیے ٹیوب استعمال کی جاسکتی ہے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

ٹیوب کا استعمال دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے :

پہلی شرط :

اس سے عورت کوکسی قسم کا نقصان اورضرر نہ ہو ۔

دوسری شرط :

خاوند اس کے استعمال کی اجازت دے ۔

ہم چاہتے ہیں کہ عورتوں کو یہ بتاتے چلیں کہ عورت کے لائق نہيں کہ وہ منع حمل کے لیے کوئي بھی چیز استعمال کرے ، کیونکہ یہ شرعی مقصد کے خلاف ہے بلکہ اولی اور بہتر تویہ ہے کہ اسے اسی طرح باقی رہنا چاہیے جس طرح کہ اللہ تعالی نے اسے کثرت نسل پر پیدا فرمایا ہے ۔

کیونکہ کثرت نسل میں بہت ہی عظیم مصلحتیں ہيں ، اوریہ انسان کونہ تواس کے رزق میں اورنہ ہی تربیت اور صحت میں کوئي نقصان اورضرر دیتی ہے ۔

لیکن اگر عورت جسمانی طور پر کمزور ہے یا پھر اسے کثرت امراض لاحق ہیں اورہر سال اسے حمل ضرر دیتا ہے اوربرداشت نہيں ہوتا تواس حالت میں وہ معذور ہے ، توپھر اوربات ہے لیکن اس میں بھی اسے خاوند کی اجازت کے ساتھ منع حمل کے لیے کچھ استعمال کرنا ہوگا ، اوراس کے استعمال میں اسے کوئي ضرر نہ ہوتوپھر وگرنہ وہ اس حالت میں بھی استعمال نہیں کرسکتی ۔

لھذا اسی لیے شریعت اسلامیہ نے یہ مشروع کیا ہے کہ اس عورت اورلڑکی سے شادی کی جائے جوزيادہ بچے جننے والی ہو اورمحبت بھی زيادہ کرنے والی ہو ، ینعی ان عورتوں سے شادی کرو جوکثرت والادت میں معروف ہیں تا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی امت کی کثرت پر دوسری امتوں کے مقابلہ میں فخر حاصل ہوسکے ، اورمسلمانوں کی تعداد بھی زيادہ ہو ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی عنہ کے فتوی کا اختصار پیش کیا گيا ہے ، دیکھیں فتاوی منار الاسلام ( 3 / 784 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android