مرد و عورت سے مختلط الوداعى پارٹيوں كا حكم ہے ؟
اور موسيقى سے علاج كا حكم كيا ہے ؟
مرد و عورت سے مختلط الوداعى پارٹياں اور موسيقى سے علاج
سوال: 22084
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
پارٹيوں اور دعوتوں ميں مرد و عورت كا اختلاط نہيں ہونا چاہيے، بلكہ واجب تو يہ ہے كہ مردوں كى پارٹى ميں صرف مرد، اور عورتوں كى پارٹى ميں صرف عورتيں ہوں، ليكن مرد و عورت كا ايك ہى دعوت اور فنكشن ميں اختلاط برى چيز ہے، اور يہ جاہليت كے لوگوں كا علم ہے، اللہ تعالى اس سے محفوظ ركھے.
رہا موسيقى سے علاج كرنے كا مسئلہ تو اس كى كوئى اصل نہيں بلكہ يہ بےوقوفوں كا عمل ہے، كيونكہ موسيقى علاج تو كبھى نہيں ہو سكتى بلكہ يہ تو ايك بيمارى ضرور ہے، اور موسيقى گانے بجانے كے آلات ملاہى ميں شامل ہوتى ہے، جو كہ سب كے سب دل كى بيمارى، اور اخلاقى گراوٹ اور انحراف كا باعث ہيں، بلكہ مريضوں كے ليے فائدہ مند اور دل كو راحت دينے والى علاج تو قرآن مجيد، اور مفيد قسم كى وعظ و نصيحت پر مبنى تقارير اور درس اور ليكچر، اور احاديث نبويہ كى سماعت ہے.
اور موسيقى يا گانے بجانے كے دوسرے آلات استعمال كر كے علاج كرنا تو انہيں باطل كا عادى بنانا، اور ان كى بيمارى اور مرض كو اور بھى زيادہ كريگا، اور انہيں قرآن مجيد اور سنت نبويہ اور فائدہ مند تقارير اور ليكچر سننے ميں كمى كا باعث بنےگا، و لاحول و لا قوۃ الا باللہ.
ماخذ:
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ. ماخوذ از: مجلۃ الحسبۃ عدد نمبر ( 39 ) صفحہ نمبر ( 15 )