جب دوسرے خطبہ ميں خطيب مسلمانوں كے ليے دعا كرے تو اس ميں ہاتھ اٹھانے كا حكم كيا ہے، دليل كے ساتھ بيان كريں، اللہ تعالى آپ كو اجرعظيم عطا فرمائے ؟
دوسرے خطبہ ميں خطيب كى دعاء كے وقت ہاتھ اٹھانا
سوال: 22115
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
امام اور مقتديوں كے ليے نہ تو خطبہ جمعہ ميں اور نہ ہى عيد كےخطبہ ميں دعا كے وقت ہاتھ اٹھانا مشروع ہيں، بلكہ خطيب كا خطبہ سننا اور اس كى دعا پر بغير آواز بلند كيے خاموشى سے آمين كہنا مشروع ہے، ليكن ہاتھ بلند كرنے مشروع نہيں.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نہ تو خطبہ جمعہ اور نہ ہى عيد كے خطبوں ميں ہاتھ اٹھايا كرتے تھے.
اور بعض صحابہ كرام نے جب كچھ گورنوروں كو خطبہ جمعہ ميں ہاتھ اٹھا كر دعا كرتے ہوئے ديكھا تو انہيں اس سے منع كيا اور كہا:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم تو ہاتھ نہيں اٹھايا كرتے تھے”
جى ہاں جب خطبہ جمعہ ميں بارش كے ليے دعا كرے تو اس حالت ميں دعا ميں ہاتھ اٹھاے ـ يعنى بارش كے نزول كے ليے ـ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اس حالت ميں ہاتھ اٹھايا كرتے تھے.
لہذا جب امام خطبہ جمعہ يا عيد كے خطبہ ميں بارش كے ليے دعا كرے تو اس كے ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع كرتے ہوئے ہاتھ اٹھانے مشروع ہيں.
ماخذ:
ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 12 / 339 )