داؤن لود کریں
0 / 0

كيا بيٹا اپنا قرض ادا كرنے كے ليے والد كى زكاۃ لے سكتا ہے ؟

سوال: 22160

كيا اگر كوئى مقروض ہو تو وہ قرض كى ادائيگى كے ليے اپنے والد كى زكاۃ وصول سے سكتا ہے يا نہيں ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ
تعالى سے مندرجہ بالا سوال كيا گيا تو ان كا جواب تھا:

اگر بيٹا مقروض ہو اور وہ ادائيگى نہ
كرسكتا ہو تو امام احمد وغيرہ كے دو اقوال ميں سے ظاہر قول كے مطابق اپنے والد كى
زكاۃ لے سكتا ہے.

اور اگر وہ نفقہ و خرچہ كا محتاج ہو
اور اس كے والد كے پاس خرچ كے ليے كچھ نہ ہو تو اس ميں نزاع اور اختلاف ہے، اور
ظاہر يہى ہے كہ اس كے ليے والد كى زكاۃ لينا جائز ہے.

ليكن اگر وہ اپنے والد كے نفقہ سے
مستغنى ہو تو پھر اسے اس كى زكاۃ كى كوئى ضرورت نہيں .

ماخذ

ديكھيں: فتاوى الكبرى ( 5 / 288 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android