کیا سورت فاتحہ کے بعد اور اگلی سورت کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے تسمیہ پڑھنا واجب ہے؟ اور اگر فاتحہ کے بعد والی تلاوت کسی سورت کے درمیان سے شروع ہو تو پھر کیا حکم ہے؟
نماز میں تسمیہ پڑھنا
سوال: 22186
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
تسمیہ پڑھنا مستحب ہے، واجب نہیں ہے، نیز سورت کے آغاز سے تلاوت کرے تو تب بھی بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے، لہذا سورت فاتحہ کے آغاز میں نمازی تسمیہ پڑھے گا، جبکہ فاتحہ کے بعد والی قراءت اگر سورت توبہ کے علاوہ کسی اور سورت کے آغاز سے ہو تو تسمیہ پڑھے گا، وگرنہ نہیں پڑھے گا، چنانچہ اگر آغاز تلاوت درمیان سورت سے ہو تو بسم اللہ پڑھنا مستحب نہیں ہے۔
جیسے کہ دائمی فتاوی کمیٹی کا فتوی ہے کہ:
"ثابت شدہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز میں سورت توبہ کے علاوہ سورت فاتحہ یا کسی اور سورت سے قبل بسم اللہ پڑھنا ثابت ہے، تاہم جہری نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تسمیہ بلند آواز سے نہیں پڑھتے تھے۔"
" فتاوى اللجنة الدائمة " ( 6 / 378 )
انہی فتاوی میں مزید یہ بھی ہے کہ:
"فاتحہ سے قبل ہر رکعت میں تسمیہ پڑھنا شرعی عمل ہے، اسی طرح سورت توبہ کے علاوہ ہر سورت سے پہلے تسمیہ پڑھنا بھی شرعی عمل ہے۔"
" فتاوى اللجنة الدائمة " ( 6 / 378 )
ایک اور مقام پر فتوی ہے کہ:
"اگر سورت فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھے تو پھر تسمیہ آہستہ آواز میں پڑھے، اور اگر فاتحہ کے بعد کسی سورت کے درمیان یا آخر سے تلاوت کرنی ہو تو پھر تسمیہ پڑھنا شرعی عمل نہیں ہے۔"
" فتاوى اللجنة الدائمة " ( 6 / 380 )
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب