آدمی جب دوسری شادی کرے تواپنی دونوں بیویوں کے مابین اسے عدل کی ابتدا کس طرح کرنی چاہیے ؟
دونوں بیویوں کے مابین عدل کی ابتدا کیسے کرے
سوال: 22218
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالی کا کہتے ہیں :
( جب کنواری سے شادی کرے تواس کے پاس سات دن رہے ، اوراس کےبعد باری مقرر کرے ، اورجب کسی شادی شدہ عورت سے شادی کرے تواس کے پاس تین دن رہے ) ۔
اس لے کے ابو قلابہ رحمہ اللہ تعالی انس رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ انس رضي اللہ تعالی عنہ نے فرمایا :
( سنت یہ ہے کہ جب دوسری شادی کنواری سے کی جائے تواس کے پاس سات دن گزارے اوراس کے بعد تقسیم کرکےباری مقرر کرے ، اوراگرکسی شادی شدہ عورت سے شادی کرے تواس کے پاس تین دن گزرانے کے بعد باری مقرر کرے )۔
ابوقلابہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اگرآپ چاہیں تویہ کہہ سکتے ہیں کہ انس رضي اللہ تعالی عنہ نے یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوع بیان کیا ہے ۔ صحیح بخاری اورصحیح مسلم ۔
( اورجب شادی شدہ عورت بھی یہ پسند کرے کہ اس کے پاس سات یوم گزارے جائيں تو اسے ایسا کرنا چاہیے ، اورپھر باقی بیویوں کے پاس بھی سات یوم گزاریں جائيں گے ) ۔
اس لیے کہ ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تین دن تک رہے اورپھر فرمانے لگے :
تیرے گھروالے پرکوئي مشکل نہیں اگرتوچاہے تومیں سات دن تیرے پاس گزارتا ہوں ، اوراگرمیں یہاں سات دن رہا توپھر اپنی باقی بیویوں کے پاس بھی سات سات دن رہوں گا ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2650 ) ۔
اورایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اوراگرتوچاہے تومیں تیرے پاس تین دن گزارتا ہوں اورپھر باری کے ساتھ آؤں گا ) ۔
ایک اورروایت میں کچھ اس طرح ہے کہ :
( اگرتم چاہو تو میں آپ کے پاس خاص کرتین دن قیام کرتا ہوں ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
دیکھیں کتاب : العدۃ شرح العمدۃ لابن قدامہ المقدسی ص ( 479 ) ۔